جاوید عباس رضوی کشمیری
ابھی چند ایک روز پہلے کی بات ہے کہ میں شہر خاص کچھ کام سے گیا ہوا تھا، واپسی کا جب رخ کیا تو سورج غروب کے قریب تھا، شام ہونے کو تھی، میں گاڑی کے شیشے اتار کر باہر حسین و پ±رکشش مناظر کا مشاہدہ بھی کررہا تھا، دیکھنے کو بہت کچھ تھا اور نظر انداز کرنے کو کچھ نہ تھا، مجھے چلتے چلتے اکثر و بیشتر تلخ تجربات کا سامنا ضرور ہوتا ہے، آس پاس کے ماحول کو ضرور دیکھنا چاہئے اور ہر چیز کو مشاہدے میں لانا انسانی فریضہ ہوا کرتا ہے، اور اگر ہم نظریں چرا بھی لیتے ہیں مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ جوں کے توں رہتے ہیں، بہرحال سفر کے دوران راقم کی آنکھیں ایک سائیکل سوار سے ٹکرائیں، سائیکل تو بہت لوگ اور ہر قسم کے لوگ چلاتے ہیں، لیکن یہ سائیکل سوار مجھے اپنی جانب راغب کر ہی گیا اور میں اپنی گاڑی کی رفتار کم کرکے کچھ دیر اسے دیکھتا رہا، جو چیز دیکھنے کے لائق تھی وہ اس سائیکل سوار کی داڑھی تھی، لمبی داڑھی، بہت لمبی داڑھی، حد سے گزرتی داڑھی، حد میں نہ آنے والی داڑھی، سائیکل کی رفتار زیادہ تیز نہ تھی لیکن ہوائیں ضرور تیز چل رہی تھیں، مخالف سمت میں ہواو¿ں کے ا?نے کے باعث اس کی داڑھی دو حصوں میں تقسیم ہورہی تھی، کندھوں پر نکیر کی جگہ داڑھی کا ایک حصہ تو منکر کی جگہ دوسرا حصہ، کبھی ہوا میں لہراتی تھی تو کبھی خاموش کندھوں پر سوار نظر ا?تی تھی، منظر دیکھنے کو تھا اور میں بھی دیکھ ہی رہا تھا کہ کیا توہین ہورہی ہے داڑھی کی!
مسلمانوں کو داڑھی رکھنی چاہئے، داڑھی مسلمان کی پہچان ہے اور اس کے لئے لازمی بھی، داڑھی کٹوانا اور منڈھوانا اسلام میں جائز نہیں ہے، داڑھی رکھنا انسان کی شان ہے، داڑھی رکھنے میں عزت و ا?برو ہے، داڑھی رکھنے کے طبی فوائد اور داڑھی نہ رکھنے کے طبی نقصانات بھی بہت ہیں، داڑھی کو بالکل کاٹنا بالکل حرام ہے لیکن داڑھی کو بالکل ہی نہیں کاٹنا بالکل ہی حرام ہے، ا?ج لمبی سے لمبی تر داڑھی رکھنے کا مقابلہ اور کامپٹیشن نظر آرہا ہے، میری سمجھ میں یہ نہیں آتا کہ لمبی داڑھی سے لمبی داڑھی والے کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں؟ کس گینیز بک میں یہ اپنا نام لکھوانا چاہتے ہیں؟ اور کون سے جنت کے ٹھیکدار بننا چاہتے ہیں؟ بہت لمبی داڑھی کی بات کریں تو امریکہ کے شہر واشنگٹن میں استمھ سونین انسٹی ٹیوٹ کی عمارت میں ساڑھے ستر فٹ لمبی ایک شخص کی داڑھی رکھی ہوئی ہے، اس لمبی داڑھی والے کی داڑھی مرنے کے بعد 1927ئ نوچ کر امریکہ کے اسمتھ سونین انسٹی ٹیوٹ میں محفوظ کرلی گئی۔۔۔ یا تو ایک فرد لمبی داڑھی رکھ کر یہ ریکاڑ توڑ دے اگر ایسا ممکن نہیں تو کیا فائدہ گلی کوچوں میں لمبی سے لمبی داڑھی رکھے ہر انسان پھرے۔
لمبی داڑھی کو ثابت کرنے کے لئے ایک سے ایک روایت گڑھی جاتی ہے تاکہ انسان وحشی دکھائی دے اور عام انسانوں سے مشابہت نہ رکھے، قاری محمد صہیب قادری نے اپنی 90 صفحات کی تصنیف میں لمبی داڑھی کو ایسی ہی بے بنیاد و جھوٹی روایات سے ثابت کیا ہے اور لکھا ہے کہ نبی کریم (ص) نے متعدد مواقع پر داڑھی بڑھانے اور اس کو معاف کرنے کا حکم دیا ہے، کبھی لمبی داڑھی والے مفتی اپنے چیلوں سے کہتے ہیں کہ ہمارے جماعت میں ایک سال تک کوئی داڑھی نہ منڈھوائے، کبھی حکم چھے مہینے کے لئے صادر ہوتا ہے، اور کہا جاتا ہے کہ فلاں مدت تک داڑھی منڈھوانا حرام ہے، کبھی داڑھی نہ رکھنے والوں کو شدت پسند گروہ بدترین سزا دیتے ہیں تو کبھی ان کی جان بھی لی جاتی ہے۔کبھی کہا جاتا ہے کہ جو داڑھی کو تراشتا ہے گویا دین کو تراشنے کا کام کرتا ہے۔ غرض کہ تمام کا تمام زور داڑھی کو زیادہ کرنے پر دیا جاتا ہے اور شلوار کو کم کرنے کا، شلوار کم کرنے کو ابھی رہنے دیتے ہیں، کبھی اور اس پر بات کرتے ہیں۔ اب داڑھی کا دوسرا پہلو۔
مولانا مفتی احمد قاسمی نے حال ہی میں اپنے ایک مضمون میں لمبی داڑھی کے بارے میں لکھا ہے کہ یہ احمق کی پہچان ہوتی ہے، وہ کتاب الحمقائ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ایک ایسی علامت جو غلط ثابت نہیں ہوسکتی وہ داڑھی کا بہت لمبا ہونا ہے لمبی داڑھی والا ضرور احمق ہوتا ہے، وہ تورات کا حوالہ دیتے ہیں لکھتے ہیں کہ داڑھی کا مخرج دماغ ہے جو اس میں لمبائی میں بہت زیادتی کرے گا ( شرعی حد سے ایک مشت سے زیادہ لمبی داڑھی) اس کا دماغ کم ہوجائیگا وہ احمق ہوگا، بعض حکمائ کہتے ہیں کہ حماقت داڑھی کو بڑھاتی ہے جس کی داڑھی جتنی لمبی ہوگی اس کی حماقت اتنی ہی زیادہ ہوگی، احنف بن قیس کہتے ہیں کہ جب تم کسی شخص کو دیکھو کہ اس کی داڑھی زیادہ لمبی ہے تو اس پر حماقت کا یقین کر لو، وہ لکھتے ہیں کہ حضرت معاویہ نے ایک شخص پر ناراض ہوتے ہوئے فرمایا ہمیں تیری حماقت اور تیری عقل کند ہونے پر تیرے خلاف گواہی کیلئے اتنا ہی کافی ہے جو ہم تیری بہت لمبی داڑھی دیکھ رہے ہیں، صاحبان فراست کہتے ہیں کہ جس کی داڑھی لمبی ہو تو اس پر احمق ہونے کا حکم لگادو، مولانا مفتی احمد قاسمی لکھتے ہیں کہ ابن سیرین سے منقول ہے کہ وہ فرماتے ہیں جب تم کسی لمبی داڑھی والے کو دیکھو تو اسے اس کی کم عقلی پر دلیل سمجھو۔ اور جس آدمی کی بھی داڑھی ایک مشت سے زائد ہوجائے تو اس کی عقل کو کم کر دیتی ہے۔
کہیں پر لمبی داڑھی رکھنے سے مخلتف مسائل پیدا ہوتے ہی تو کہیں پر یہ داڑھی توہین دین ثابت ہورہے ہے، بعض داڑھی والے اور لوگوں کو بھی لمبی بہت لمبی داڑھی رکھنے پر اکساتے ہیں تو بعض سارا اسلام اسی لمبی داڑھی میں تصور کرتے ہیں، بعض کو اسی لمبی داڑھی کی وجہ سے نوکریوں سے نکال باہر کیا جاتا ہے تو بعض کے رشتہ ازدواج میں دقت سامنے ا?تی ہے، بعض خواتین اپنے شوہروں سے لمبی داڑھی پر نالاں ہوتے ہیں، بعض کی شکل جانوروں جیسی ہوتی ہے، بعض داڑھی کو ہی فقط دین سمجھ بیٹھے ہیں تو بعض کے سامنے داڑھی کم کرنے کی بات کی جائی تو جھگڑے اور لڑائیوں پر ا±تر ا?تے ہیں۔ بعض لمبی داڑھی رکھتے ہیں کچھ عرصے تک لمبی رکھنے کے بعد اسے کم کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم اس لمبی داڑھی کی وجہ سے اپنوں، دوستوں، اقربائ و بھائیوں سے دور ہوتے جارہے تھے اور ہمیں اچھی نگاہوں سے نہیں دیکھا جارہا تھا۔
اکثر ہمارے ا?س پاس ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جن کا کام بہت ہی گھٹیا، جن کے اٹھنے بیٹھنے کی جگہ نامناسب، جن کا کردار بد سے بدتر، جن کی حرکات و سکنات غیر مناسب، بعض نشے میں لت پت، لیکن داڑھی کے معاملے میں وہ بہت سنجیدہ نظر ا?تے ہیں ان کی داڑھی ہوگی تو بہت لمبی، ایسی داڑھی پر ہمیں رحم کرنا چاہئے، پاکستان میں چلنے والا سیریل ”مذاق رات“ کے کردار کی داڑھی تو ہمیں یاد ہی ہے، کیا مذاق رات میں اس داڑھی کا مذاق نہیں ہوتا کہ وہ داڑھی والا کبھی باجے کی جگہ ٹیبل بجاتا ہے تو کبھی ٹیبل پر رکھی ہوئی پلیٹ تو کبھی کپ کو الٹا کر کے بجاتا ہے، دراصل وہ داڑھی کی بجاتا ہے، اور بھی ایسے بہت سارے مواقع ایسے ضرور ہمارے ا?س پاس ہوتے ہیں جہاں لمبی داڑھی باعث شرم محسوس ہوتی ہے، یہی لمبی داڑھی والے اگر خود کی داڑھی اپنے قابو میں نہیں رکھ پاتے ہیں تو ہمارا اجتماعی فریضہ ہے کہ ایسے داڑھی والوں کو قابو میں رکھیں، کیونکہ ایسی داڑھی نہ صرف اس فرد کے چہرے کو معیوب کردیتی ہے بلکہ تمام مسلمانوں کے لئے باعث عیب و شرم۔ غیروں کے ساتھ ساتھ خود مسلمان بھی ایسے لمبی داڑھی والے سے متنفر ہوجاتے ہیں۔
میں نے بھی حال ہی میں ایک بہت لمبی داڑھی والے سے داڑھی کے موضوع پر ملنے کی ہمت کی، میں نے ان سے کہا کہ اتنی لمبی داڑھی رکھنے کی وجہ کیا ہے؟ فوراً جواب میں کہنا لگا کہ یہ داڑھی نہیں بلکہ ”ریش مبارک“ یعنی متبرک داڑھی ہے، میں نے بھی بنا سوچے حامی بھر لی، پھر متبرک داڑھی والے صاحب کہنے لگے کہ اس ریش مبارک کو آپ کیا سمجھتے ہیں اس داڑھی کو کم کرنا ہمارے اختیار میں نہیں ہے، یہ خدا کہ عطائ کردہ ہے، اسلام کا مضبوط ترین ستون داڑھی ہے اسلئے اس ستون کو مضبوط ہونا چاہئے، داڑھی اسلام کا چہرہ ہے، اس میں کمی کرنا انسان کے بس میں کہاں۔ خدا جہاں ظرفیت پاتا ہے وہاں داڑھی کی کھیتی ہوتی ہے، داڑھی کہتے ہی اسے ہیں جو حد میں نہ رہے۔ داڑھی کہتے ہی اسے ہیں جو قابو میں نہ آئے۔(ےو اےن اےن)