اسپین کے معروف ملٹی نیشنل فیشن و میک اپ برانڈ ’زارا‘ کی خاتون ڈیزائنر ونیسا پرلیمن کی جانب سے فلسطین مخالف کمنٹس کرنے کے بعد فیشن برانڈ کو تنقید کا سامنا ہے اور اس کے ’بائیکاٹ‘ کی مہم شروع کردی گئی۔
عرب نشریاتی ادارے ’البوابہ‘ کے مطابق ’زارا‘ کی خواتین کے ڈیپارٹمنٹ کی سربراہ فیشن ڈیزائنر ونیسا پرلیمن نے فلسطینی نژاد مرد ماڈل کے ایک کمنٹ پر سخت اور نفرت انگیز کمنٹس کیے تھے۔
ونیسا پرلیمن نے فلسطینی نژاد مرد ماڈل قاھر ھرہش کے کمنٹ پر سخت کمنٹس کرتے ہوئے فلسطینیوں کو انتہاپسند قرار دیا تھا۔
ونیسا پرلیمن نے اپنے کمنٹ میں لکھا تھا کہ بطور یہودی وہ سوشل میڈیا پر بہت کچھ برداشت کرتی رہی ہیں اور ان کی قوم ہولوکاسٹ جیسے ظلم کو برداشت کر چکی ہے۔
انہوں نے مرد ماڈل کو اسرائیل کو ’شیطان‘ ملک قرار دینے پر سخت جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر آج غزا میں بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور وہاں کچھ لوگوں کے صحت کی سہولیات میسر ہیں تو وہ اسرائیل کی وجہ سے ہیں، ایسے منصوبوں کے لیے اسرائیل فنڈ دے رہا ہے۔
انہوں نے فلسطینیوں کو انتہاپسند قرار دیتے ہوئے لکھا تھا کہ وہ اپنے بچوں کو بچپن سے ہی انتہاپسندی اور پتھروں سے فوجیوں پر حملہ کروانا سکھاتے ہیں۔
ساتھ ہی خاتون فیشن ڈیزائنر نے فلسطینی نژاد مرد ماڈل کی ذات اور جنسیت کو بھی نشانہ بنایا تھا اور کہا تھا کہ اگر وہ دوسرے ملک میں ہوتے تو انہیں پتھروں سے سنگسار کیا جاتا، کیوں کہ مسلم عقائد کے مطابق وہ ماڈلنگ نہیں کر سکتے اور وہ ساتھ ہی وہ ہم جنس پرستی بھی نہیں کر سکتے۔
اسی حوالے سے ’اسکوپ ایمپائر‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ فیشن ڈیزائنر ونیسا پرلیمن کی جانب سے نفرت انگیز کمنٹس کو بعد ازاں ماڈل نے اپنے انسٹاگرام پر شیئر کیا تو لوگوں نے ’زارا‘ کو تنقید کا نشانہ بنایا شروع کیا۔
فلسطین مخالف کمنٹس کرنے پر کئی لوگوں نے فیشن برانڈ ’زارا‘ کو ای میل کرکے فیشن ڈیزائنر کی شکایت کی، جس پر فیشن برانڈ نے معذرت بھی کی اور کہا کہ مذکورہ معاملے پر تفتیش کا آغاز کردیا گیا ہے۔
بعد ازاں سوشل میڈیا پر ’بائیکاٹ زارا‘ کا ٹرینڈ بھی سامنے آیا، جس کے بعد فیشن ڈیزائنر ونیسا پرلیمن نے اپنے بیان پر معافی بھی مانگی جب کہ زارا نے بھی معذرت کرلی۔
فیشن ڈیزائنر اور ’زارا‘ کی جانب سے معافی مانگے جانے کے حوالے سے ماڈل قاھر ھرہش نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری میں تصدیق کی۔
قاھر ھرہش نے بتایا کہ فیشن ڈیزائنر ونیسا پرلیمن نے اپنے نفرت انگیز کمنٹس ڈیلیٹ کرتے ہوئے ان سے معذرت کی اور انہوں نے معافی کے 10 پیغامات بھجوائے جب کہ ’زارا‘ نے بھی معافی مانگی ہے۔
ساتھ ہی اپنی اسٹوریز میں قاھر ھرہش نے لکھا کہ یہ معاملہ ’زارا‘ کی جانب سے معافی مانگنے تک محدود نہیں ہے بلکہ اسے فلسطین کے حوالے سے اپنی پالیسی کو واضح کرنا پڑے گا، جس طرح سے ان کی چین کی جانب سے ’اویغور‘ مسلمانوں پر تشدد کے حوالے سے پالیسی واضح ہے۔