اٹلی نے یورو کپ 2020ء کے فائنل میں انگلینڈ کو پینلٹی شوٹ آؤٹ پر 3 کے مقابلے میں 4 گول سے شکست دے کر دوسری بار یورپیئن چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کرلیا، اس سے پہلے اٹلی نے یہ اعزاز 52 سال پہلے 1968ء میں یوگو سلاویہ کو فائنل میں 2 صفر سے شکست دے کر حاصل کیا تھا۔
52 سال کے اس طویل انتظار کے دوران اٹلی 2 مرتبہ یورو کپ کے فائنل میں پہنچا لیکن جیت اس کا مقدر نہ بن سکی۔ پہلی مرتبہ اسے 2000ء میں فرانس کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہونا پڑا اور دوسری مرتبہ 2012ء میں اسپین نے اسے فائنل میں آوٹ کلاس کرتے ہوئے 0-4 سے ہرا دیا۔
لیکن اس بار اٹلی بھرپور فارم کے ساتھ ایونٹ میں شریک ہوا تھا۔ 10 ستمبر 2018 کو آخری مرتبہ پرتگال سے ہارنے کے بعد اٹلی اب تک لگاتار 34 میچوں سے ناقابلِ شکست ہے اور اسے برازیل اور اسپین کا ریکارڈ برابر کرنے کے لیے ایک اور کامیابی کی ضرورت ہے۔ برازیل 1993ء سے 1996ء تک لگاتار 35 میچوں تک ناقابلِ شکست رہا تھا، جبکہ 2007ء سے 2009ء تک اسپین کو بھی 35 میچوں تک کوئی شکست نہیں ہوئی تھی۔
اٹلی اپنے دفاعی کھیل کی وجہ سے مشہور تھی، مگر کوچ Roberto Mancini نے اٹلی کو ایک نئی شکل اور نئی پہچان دی اور اسے ہر شعبے میں اتنا مضبوط بنا دیا کہ اب اٹلی کو ہرانا شیر کے منہ سے نوالہ چھیننے جیسا ہے۔
رات کھیلے گئے فائنل میچ میں ویمبلے اسٹیڈیم لندن تماشائیوں سے مکمل طور پر بھرا ہوا تھا اور یہ بات کہنے کی بھی ضرورت نہیں کہ تماشائیوں کی اکثریت انگلینڈ کے ساتھ تھی، بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ یہ تماشائی انگلینڈ کے لیے 12ویں کھلاڑی کا کردار نبھا رہے تھے۔
انگلینڈ کی ٹیم ایک تبدیلی کے ساتھ میدان میں اتری اور Bukayo Saka کی جگہ Kieran Trippier اسٹارٹنگ لائن اپ کا حصہ بنے اور انگلینڈ کی فارمیشن تھی 3-4-3 کی۔
اٹلی کی ٹیم میں کوئی تبدیلی نہیں تھی اور وہ سیمی فائنل والی لائن اپ کے ساتھ ہی شروعات کر رہے تھے اور اٹلی کی فارمیشن تھی 3-3-4 کی۔
میچ کا تیز آغاز
میچ کا آغاز اتنی تیزی سے ہوا کہ دوسرے ہی منٹ میں انگلینڈ کے Kieran Trippier کی دائیں طرف سے دیے گئے خوبصورت لوپ پاس پر لیفٹ بیک Luke Shaw نے زوردار شوٹ کھیلا اور بال اتنی اچانک جال میں گئی کہ گول کیپر Gianluigi Donnarumma بھی دیکھتے ہی رہ گئے۔
یہ یورو کپ کی تاریخ میں فائنل میں کیا گیا تیز ترین گول تھا۔
غالباً اس طرح کے آغاز کی تو کوئی بھی امید نہیں کررہا تھا۔ لیکن بہرحال اٹلی کے کھلاڑی اس دھچکے سے جلد ہی نکلے اور مڈ فیلڈ میں بال کو کنٹرول کرنا شروع کیا اور بال پوزیشن اپنے پاس رکھنی شروع کی جبکہ انگلینڈ کے کھلاڑی ابتدائی گول کے بعد کچھ دفاعی پوزیشن پر آگئے اور اسی حکمت عملی کا فائدہ اٹلی نے اٹھانا شروع کیا۔ میچ کے 7ویں ہی منٹ میں ڈی کے بالکل سامنے اٹلی کو فری کِک ملی اور Lorenzo Insigne نے ایک اچھی کوشش کی لیکن بال گول پوسٹ کے اوپر سے نکل گئی۔
35ویں منٹ میں اٹلی کے Federico Chiesa نے ہاف لائن سے بال کو لیا اور دو، تین ڈیفنڈرز کو ڈاج کرتے ہوئے ڈی کی دائیں طرف سے خوبصورت شوٹ لیا لیکن بال گول پوسٹ کے بالکل قریب سے باہر چلے گئی۔
گول کھانے کے بعد اٹلی پہلے ہاف میں بھرپور واپسی کرچکا تھا اور کئی خوبصورت اٹیک بھی بنائے لیکن گول نہیں کرسکے۔ ہاف ٹائم تک اگرچہ اسکور 0-1 ہی رہا لیکن بال پوزیشن پر 65 فیصد کنٹرول اٹلی کا رہا اور گول کھانے کے باوجود اٹلی نے پہلا ہاف بہت اچھا کھیلا۔
دوسرے ہاف کے دوسرے منٹ میں انگلینڈ کے Raheem Sterling بائیں طرف سے ڈی میں داخل ہوئے لیکن ڈیفنڈر Leonardo Bonucci اور Giorgio Chiellini انہیں کامیابی سے ٹیکل کرنے میں کامیاب رہے۔ Raheem Sterling مسلسل گرے پینلٹی کی ڈیمانڈ کرتے رہے لیکن ریفری مطمئن نہیں تھے اور انہیں کھڑے ہونے کا اشارہ کیا۔
51ویں منٹ میں ڈی کی بائیں طرف سے اٹلی کو ایک اور فری کِک ملی اور ایک بار پھر Lorenzo Insigne کی لگائی گئی کِک گول پوسٹ کے اوپر سے باہر چلی گئی۔
پھر 62ویں منٹ میں ایک بار پھر اٹلی کے Federico Chiesa بائیں طرف سے ڈی کی طرف بڑھے اور ڈی کے سامنے سے زوردار شوٹ لیا لیکن اس بار انگلینڈ کے گول کیپر نے ڈائیو لگا کر بائیں ہاتھ سے بال کو روک لیا۔
میچ کے 66ویں منٹ پر پے در پے حملوں کے بعد اٹلی کو کارنر ملا۔ دائیں طرف سے کارنر پر شوٹ کی گئی بال درمیان میں آگری اور کھلاڑیوں کی کشمکش کے دوران اٹلی کے Marco Verratti نے ہیڈر لیا لیکن گول کیپر Jordan Pickford اسے روکنے میں کامیاب رہے، مگر یہ کامیابی زیادہ دیر تک نہیں رہی کیونکہ جیسے ہی بال پوسٹ سے ٹکرا کر واپس آئی تو تیار کھڑے Leonardo Bonucci نے بال کو جال کی راہ دکھائی اور اس طرح اٹلی نے اس میچ میں واپسی کی اور اب اسکور 1-1 برابری پر تھا۔
پہلے ہاف کی طرح دوسرے ہاف میں بھی اٹلی کی ٹیم نے میچ پر اپنی گرفت بنائے رکھی اور 71 فیصد تک بال پوزیشن اپنے پاس رکھی، بلکہ اس ہاف میں تو اہم ترین گول کرکے میچ بھی برابر کردیا۔
اب میچ ایکسٹرا ٹائم میں داخل ہوگیا اور یوں 15، 15 منٹ کے دو ہاف کھیلے جانے تھے۔ اس مرحلے کے لیے دونوں ٹیموں نے چند تبدیلیاں بھی کیں۔ اٹلی کے Federico Chiesa زخمی ہوکر باہر چلے گئے، جو کسی بھی طور پر اٹلی کے لیے اچھی خبر نہیں تھی، کیونکہ وہ بہت اچھا کھیل رہے تھے۔
ایکسٹرا ٹائم میں انگلینڈ نے بہتر کھیل پیش کیا اور چند اچھے اٹیک بنائے لیکن وہ کوئی گول اسکور نہیں کرسکے۔ اب میچ ایکسٹرا ٹائم سے پینلٹی شوٹ کی طرف بڑھ رہا تھا اور انگلینڈ کے کوچ Gareth Southgate نے ایکسٹرا ٹائم کے آخری منٹ سے پہلے 2 تبدیلیاں کیں اور 2 نوجوان اسٹرائیکرز Marcus Rashford اور Jadon Sancho کو میدان میں اتارا۔ دونوں ہی نوجوان بہت اچھے اسٹرائیکر شمار ہوتے ہیں اور سبھی ان تبدیلیوں کو سراہ رہے تھے۔
میچ کے مقررہ وقت اور ایکسٹرا ٹائم میں دونوں ٹیموں کے دفاع نے شاندار کھیل پیش کیا اور ایک بار پھر ثابت کیا کہ یہ دونوں ٹیمیں دنیا کی سب سے مضبوط دفاع رکھنے والی ٹیمیں ہیں۔
پینلٹی شوٹ آؤٹ
پینلٹی شوٹ آوٹ پر پہلے اٹلی کے Domenico Berardi پینلٹی لینے آئے اور گول کیپر کی دائیں طرف خوبصورت شُوٹ لیا اور گول کردیا۔
انگلینڈ کے کپتان Harry Kane نے بھی پہلی پینلٹی پر وکٹ کیپر کی دائیں طرف شُوٹ لیا اور گول کردیا۔
اٹلی کی دوسری پینلٹی لینے آئے Andrea Belotti مگر اس بار گول کیپر Jordan Pickford بائیں طرف ڈائیو لگا کر خوبصورت گول روکنے میں کامیاب ہوگئے۔
انگلینڈ کے دوسرے Harry یعنی سینٹر بیک Harry Maguire آئے اور بہترین شُوٹ لیتے ہوئے گول کردیا اور انگلینڈ کو برتری دلادی۔ یہ وہ موقع تھا جہاں اٹلی دباؤ کا شکار ہوگیا اور انگلینڈ کی کامیابی کے امکان بڑھ گئے۔
اٹلی کی طرف سے تیسری پینلٹی پر سینٹر بیک Leonardo Bonucci آئے۔ یہ یقیناً ایک مشکل وقت تھا، لیکن انہوں نے گول کرکے خود پر سے اور ٹیم سے دباؤ کو کسی حد تک کم کردیا۔
اب انگلینڈ کی طرف سے تبدیل ہوئے Marcus Rashford آئے اور گول کیپر کی دائیں طرف شُوٹ لیا۔ اگرچہ وہ گول کیپر کو دھوکا دینے میں تو کامیاب ہوگئے لیکن بال پول سے ٹکرا کر واپس آگئی اور یوں انگلینڈ کو حاصل اہم ترین برتری خطرے میں پڑگئی۔
اٹلی کی جانب سے چوتھی پینلٹی کے لیے Federico Bernardeschi آئے اور انہوں نے اس بار کوئی غلطی نہیں کی اور یوں گول ہوگیا۔
اس گول کے بعد انگلینڈ پر دباؤ بڑھ چکا تھا، اور اس اہم ترین موقع پر ذمہ داری دی گئی آخری منٹ میں اندر آنے والے Jadon Sancho کو۔ انہوں نے گول کیپر کی بائیں طرف شُوٹ لیا اور گول کیپر Gianluigi Donnarumma نے بھی بائیں طرف ہی ڈائیو لگا کر یہ پینلٹی روک لی اور یوں اب 4، 4 پینلٹی کے بعد اٹلی کو 2-3 کی سبقت حاصل ہوچکی تھی۔
لہذا اس پانچویں پینلٹی کے لیے اب سارا دباؤ انگلینڈ کے گول کیپر Jordan Pickford پر تھا اور اٹلی کی طرف سے آخری پینلٹی لینے آئے اٹلی کے ماسٹر مائنڈ اور پینلٹی ایکسپرٹ Jorginho۔ لیکن ان کا یہ بڑا نام، اس میچ میں بالکل کام نہیں آسکا کیونکہ ان کی طرف سے دائیں طرف شُوٹ کیے گئے بال کو گول کیپر نے نہایت خوبصورتی سے روک لیا اور اہم ترین موقع پر انگلینڈ کو میچ میں واپسی لانے میں کامیاب ہوگئے۔
اب آخری پینلٹی پر گول کرکے انگلینڈ اس پینلٹی شوٹ آؤٹ کو آگے بڑھا سکتا تھا اور اس بڑے مقابلے میں سب ایسی ہی امید باندھے ہوئے تھے، مگر انگلینڈ کی طرف سے ان کے کم عمر ترین کھلاڑی نائجیرین نژاد Bukayo Saka نے ان تمام امیدوں پر پانی پھیر دیا اور اٹلی کے وکٹ کیپر Gianluigi Donnarumma نے لگاتار تیسری پینلٹی روک کر یورو کپ جیتنے سے متعلق انگلینڈ کے 55 سالا انتظار کو مزید آگے بڑھا دیا۔
یاد رہے کہ انگلینڈ نے 1966ء ورلڈ کپ جیتا تھا اور اس کے بعد سے آج تک وہ کوئی بھی بڑا ٹورنامنٹ نہیں جیت پائے اور اب یہ انتظار ناجانے کب ختم ہو۔
اس عظیم فتح کے بعد اٹلی کی پوری ٹیم نے گول کیپر Gianluigi Donnarumma کو گھیر لیا اور یہاں سے شروع ہوا اٹلی کا نا رُکنے والا جشن جو ٹیم کے روم پہنچنے پر ہی تھمے گا۔
اگرچہ انگلینڈ کے کوچ کی جانب سے کی گئی آخری وقت میں تبدیلیوں کو اس وقت تو بہت سراہا جارہا تھا، مگر حقیقت میں وہی تبدیلیاں انگلینڈ کی کامیابی کے آڑے آگئیں۔
یورو کپ 2020ء کے فائنل کے مین آف دی میچ رہے اٹلی کے سینٹر بیک اور گول اسکور Leonardo Bonucci۔
مین آف دی ٹورنامنٹ رہے اٹلی کے گول کیپر Gianluigi Donnarumma جنہوں نے پورے ٹورنامنٹ میں نہایت شاندار گول کیپنگ بھی کی اور فائنل اور سیمی فائنل میں 6 پینلٹی کِکس بھی روکیں۔
سب سے زیادہ گول کا ایوارڈ یعنی کہ گولڈن بُوٹ جیتا پرتگال کے کپتان سپر اسٹار Cristiano Ronaldo نے۔ انہوں نے اس ایونٹ میں کُل 5 گول کیے۔
اگرچہ چیک ری پبلک کے Patrik Schick نے بھی 5 ہی گول کیے تھے مگر Ronaldo نے ایک گول میں ساتھی کھلاڑی کی معاونت بھی کی تھی۔ ایک طرف Ronaldo نے یورو کپ میں گولڈن بُوٹ حاصل کیا، تو ٹھیک اس سے ایک دن پہلے ان کے سب سے بڑے حریف سمجھے جانے والے Lionel Messi کوپا امریکا کپ میں گولڈن بُوٹ کے حق دار ٹھہرے تھے۔
ینگ پلیئر آف دی ٹورنامنٹ کا خطاب ملا اسپین کے Pedri کو۔
لیکن سب سے بڑا اعزاز تو وہ چمچماتی ٹرافی تھی، جو اٹلی کے کپتان Giorgio Chiellini کو ملی، جسے اٹھا کر انہوں نے ہاتھ فضا میں بلند کیے اور پھر وہ ٹرافی پکڑائی اس کے اصل حق دار یعنی کوچ Roberto Mancini کو جو اٹلی کی ٹیم کو ناقابلِ تسخیر ٹیم بنا چکے ہیں۔