سان ڈیاگو: دورہ دل کا ہو یا فالج کا اس میں وقت پر علاج کی زبردست اہمیت ہوتی ہے جس سے مرض کے حملے کو ٹال کر جان بچائی جاسکتی ہے۔ اس ضمن میں اب الٹراساؤنڈ اسٹیکر(پیوند) بنایا گیا ہے۔
جامعہ کیلیفورنیا سان ڈیاگو کے پروفیسر شینگ زو نے باریک لچکدار پالیمر کو 12 ملی میٹرچوڑے اور اتنے ہی لمبے ٹکڑے میں کاٹا جو الٹراساؤنڈ امواج خارج کرتا ہے۔ اسے سینے یا گردن پر چسپاں کرکے فی الحال تار کے ذریعے بجلی فراہم کرکے کمپیوٹر سے پروسیسنگ کی جاتی ہے لیکن اگلا ماڈل وائرلیس ہوسکتا ہے۔
پہلے تجربے میں الٹراساؤنڈ لہریں جلد کی ساڑھے پانچ انچ گہرائی تک پہنچیں۔ دوسرے طریقے میں الٹراساؤنڈ کی بہت سی امواج کو مختلف زاویوں میں پھینکا گیا۔ اس طرح جسم کے بڑے حصے کا الٹراساؤنڈ پس منظر سامنے آگیا۔ اس طرح صوتی امواج خون کی نالیوں سے گزریں اور خون کے خلیات تک پہنچیں ، پھر وہاں سے دوبارہ پلٹیں اور عین اسے راہ سے ہوتی ہوئیں دوبارہ اسٹیکر تک لوٹیں۔
اس طرح بدن کے مختلف حصوں سے پلٹنے والی صوتی بازگشت میں خون کے بہاؤ، بلڈ پریشر، نسیجوں کی صحت اور دل کی کیفیات پوشیدہ ہوتی ہیں۔ اس طرح ڈاکٹر فوری طور پر قلب اور اس کی رگوں میں کسی قسم کی تشویشناک تبدیلی کو جان سکتا ہے۔
اسے کئی مریضوں پر آزمایا گیا تو اس سے روایتی الٹراساؤنڈ جیسے ہی بہترین نتائج سامنے آئے۔ عام افراد کے اندازِ استعمال سے نتائج پر فرق پڑسکتا ہے لیکن اس خرابی میں پیوند کا کوئی کردار نہیں تاہم اسٹیکر لگانے کی واضح ہدایات سے بہتر نتائج سامنے آسکتے ہیں۔
انقلابی اسٹیکر سے فالج اور امراضِ قلب سے فوری طور پرآگہی حاصل کی جاسکتی ہے۔