لکھنؤ۔(نامہ نگار)سماجوادی پارٹی نے بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی شدت پسند ، فرقہ پرست پھیلانے پارٹی ہے۔ بی جے پی نے طعنہ شاہی طریقے سے بغیراکثریت کے پارلیمنٹ میں اپنے ایک لیڈر کو ملک پر حکومت کرنے کی کوشش کی۔ جس لیڈر کی حکومت میں مسلمانوں کا قتل عام ہوا ۔ اس کی دہشت آج بھی محسوس کی جاتی ہے۔ سماجوادی پارٹی کے ریاستی ترجمان راجندر چودھرنی پریس کو جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ بی جے پی اور ایس ایس سماجی طعنے بانے توڑن
ے والی تنظیم ہے۔ اس پارٹی اور تنظیم کو خیر سگالی پرھیز ہے۔ مسٹر چودھرنے کہا کہ پارلیمانی انتخابات میں سماجوادی پارٹی کا براہ راست مقابلہ بی جے پی سے ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دراصل فرقہ پرست طاقتیں سماجی انصاف کی طاقتوں کے ہمیشہ خلاف رہی ہے۔ سماجوادی پارٹی پر خوشام پسندی کے غلط الزامات یہ پارٹیاں عائد کرتی ہیں۔جبکہ سماجوادی پارٹی سے شروع سے فرقہ پرستی کے خلاف جدوجہد کرتی آرہی ہے اور اب ہمیشہ کی طرح بی جے پی کو انتخابات میں شکست دے گی۔ مسٹر چودھرنے کہا کہ پارلیمانی انتخابات میں بی ایس پی اور کانگریس مقابلے میں نہیں ہیں۔
مخالفین کے پاس سماجوادی پارٹی کے حکومت کے خلاف کہنے کو کچھ نہیں ہے۔ سماجوادی حکومت نے ریاست کے تمام طبقوں اور فرقوں کیلئے بلا امتیاز ترقی کی اسکیمیں بنائی ہیں اور ان پر عمل بھی کیا۔ حکومت نے اترپردیش کو اتم پردیش بنانے سمت میں اہم اقدامات کئے ہیں۔ سماجوادی حکومت نے پسماندہ ، غریبوں ، مسلمانوں کی سماجی ،مالی اور تعلیمی معیار کی ترقی کو ترجیح دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سماجوادی پارٹی کی حکومت نے اکھلیش یادو کی قیادت میں دو سال کی مدت میں جو حصولیابیاں حاصل کی ہیں دیگر ریاستیں اس کا مقابلہ نہیں کرسکتی ۔ انہوں نے اترپردیش کی ترقی کیلئے نیا ایجنڈا دیا۔ جس کی وجہ سے عوام کو ان پر اعتماد ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ترقی مخالف اور فرقہ پرست طاقتوں کو شکست دینے کا کام یقینی طور ریاست کے عوام کریں گے۔ بی جے پی اور کانگریس سے پریشان عوام تیسرے محاذ کو متبادل کے طور پر اقتدار میں لائیں گے۔ جس میں ملائم سنگھ یادو کا اہم رو ل ہوگا ۔