اسرائیل کی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے میں فائرنگ کر 15 سالہ فلسطینی نوجوان کو قتل کردیا۔
خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے میں نابلس کے قریب مہاجر کیمپ میں چھاپے کے دوران جھڑپ ہوئی اور اس موقع پر اسرائیل فوج نے فائرنگ شروع کی اور 15 سالہ عماد خالد نوجوان جاں بحق ہوگیا۔
فلسطین کی وزارت صحت کا کہنا تھا کہ عماد خالد صالح حاشش بلاتا مہاجر کیمپ میں اسرائیلی فوج کے فائر لگنے سے زخمی ہوگئے تھے، جس کے نتیجے میں وہ جانبر نہ ہوسکے۔
اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں کہا کہ ایک مشتبہ شخص کی گرفتاری کے لیے مہاجر کیمپ میں رات گئے چھاپہ مارا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ چھاپے کے دوران چھتوں سے فوجیوں پر فائرنگ ہوئی، جس پر فوج نے جوابی فائرنگ کی اور اس کے بعد جھڑپ شروع ہوئی۔
اسرائیلی فوج نے نوجوان کا حوالہ دیا بغیر تسلیم کیا کہ جھڑپ کے دوران ایک فوجی کی براہ راست فائرنگ سے نقصان پہنچا۔
بعد ازاں بلاتا مہاجر کیمپ میں نوجوان کی نماز جنازہ میں شرکت کے لیے فلسطینیوں کی بڑی تعداد جمع ہوئی، ان کے ہاتھوں میں فسلطین کے پرچم تھے۔
اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے نوجوان کے رشتہ دار احمد نے بتایا کہ ایک معصوم لڑکا اپنے گھر میں سورہا تھا اور کیمپ کے باہر ہونے والی فائرنگ کی آواز سن کر باہر جاتے ہیں اور گولی لگنے سے جاں بحق ہوتے ہیں۔
خیال رہے کہ مغربی کنارے میں کشیدگی معمول کی بات ہے جہاں اسرائیل کی جانب سے فلسطینی سرحد میں 1967 میں قبضے کے بعد شہریوں پر حملے جاری ہیں۔
رواں ماہ کے اوائل میں جینن مہاجر کیمپ میں اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں 4 فلسطینی جاں بحق ہوئے تھے۔
مذکورہ واقعے کے بعد فلسطین کے صدر کے ترجمان نبیل ابو رودین نے خبردار کیا تھا کہ مقبوضہ خطے میں حالات مزید گھمبیر ہوسکتے ہیں۔
مغربی کنارے میں تقریباً 28 لاکھ فلسطینی مقیم ہیں جبکہ 4 لاکھ 75 ہزار اسرائیلیوں کی آباد کاری ہوئی ہے جو بین الاقوامی قوانین کے مطابق غیرقانونی ہے۔