روس میں منعقدہ ریلی میں کرائمیا کے الحاق پر جشن منایا گیا
روس نے کرائمیا کے تنازعے پر امریکی اور مغربی پابندیوں کو ناقابل قبول قرار دیا ہے اور اس کے ’انجام‘ کی دھمکی دی ہے۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروو نے امریکی وزیر خارجہ جان کیری سے ٹیلیفون پر گفتگو کے دوران یہ دھمکی دی ہے۔
اسی بارے میں
كرائميا ہمیشہ سے روس کا ہی حصہ رہا ہے: پوتن
روس نے کرائمیا کو آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کر لیا
کرائمیا کا ’الحاق‘:امریکہ، یورپی یونین کا پابندیوں کا اعلان
یہ دھمکی روسی صدر ولادیمیر پوتن اور کرائمیا کے رہنماؤں کے درمیان خطے کے روس سے الحاق کے بل پر دستخط کے فوراً بعد دی گئی ہے۔
ادھر یوکرین کی فوج کا کہنا ہے کہ کرائمیا میں ان کے ایک فوجی ٹھکانے پر حملے میں ایک افسر ہلاک ہوگیا ہے۔
اتوار کو کرائمیا کے ووٹروں نے ایک متنازعہ ریفرینڈم میں یوکرین سے علیحدگی کا فیصلہ کیا تھا۔
سوموار کو امریکہ اور یورپی یونین نے روس اور یوکرین کے بہت سے اہلکاروں پر پابندی عائد کی تھی اور ان پر بحر اسود کے خطے میں روسی سرگرمی میں شمولیت کا الزام لگایا تھا۔
منگل کو معاہدے پر دستخط کے بعد وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ پابندیوں میں توسیع کی جائے گی۔
امریکی نائب صدر جو بائڈن نے روس پر علاقے پر قبضہ کرنے کا الزام لگايا تھا۔
“شمالی یوکرین میں روس کا کوئی بھی حملہ انتہائی غلط ہوگا جتنا کہ میں سوچ سکتا ہوں۔ مجھے امید ہے کہ بات وہاں تک نہیں پہنچے گی۔”
جان کیری
جان کیری سے لاوروو کی بات کے بعد روسی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ’(کرائمیا) جمہوریہ کے شہریوں نے بین الاقوامی قوانین اور اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنے جمہوری حق کا استعمال کیا جسے روس تسلیم کرتا ہے اور اس کی عزت کرتا ہے۔‘
’امریکہ اور یورپی یونین کی جانب سے لگائی جانے والی پابندیاں ناقابل قبول ہیں اور اس کے نتائج ضرور سامنے آئیں گے۔‘
بہرحال انھوں نے نتائج کی وضاحت نہیں کی کہ وہ کیا ہو سکتے ہیں۔
بعد میں جان کیری نے خبردار کیا کہ ’شمالی یوکرین میں روس کا کوئی بھی حملہ انتہائی غلط ہوگا جتنا کہ میں سوچ سکتا ہوں۔ مجھے امید ہے کہ بات وہاں تک نہیں پہنچے گی۔‘
منگل کو روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کہا تھا کہ مغربی پابندیاں جارحیت کے مترادف ہیں اور موسکو اس کا جواب دے گا۔
کشیدگی میں اضافہ
بی بی سی کے نمائندے مارک لوون کا کہنا ہے کہ کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے اور اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس کے بعد مزید تصادم ہو سکتے ہیں
دریں اثنا یوکرین کی فوج کا کہنا ہے کہ کرائمیا میں ان کے ایک فوجی ٹھکانے پر حملے میں ان کا ایک افسر مارا گیا ہے۔
واضح رہے کہ فروری میں کرائمیا کے علاقے میں روس حامی فوج کے کنٹرول کے بعد سے یہ پہلا ایسا واقعہ ہے جس میں کوئی فوجی ہلاک ہوا ہے۔
یوکرین نے اب اپنے فوجیوں کو اپنے دفاع کے لیے فائرنگ کی اجازت دے دی ہے۔
مغربی قوتوں نے اس معاہدے کی مذمت کی ہے اور ہالینڈ کے شہر ہیگ میں آئندہ ہفتے ترقی یافتہ ملکوں کی تنظیم جی-7 اور یورپی یونین نے ہنگامی میٹنگ بلائی ہے۔
یوکرین کا بحران گذشتہ سال نومبر میں اس وقت شروع ہوا تھا جب موسکو حامی صدر وکٹر یانکووچ نے روس کے ساتھ مضبوط تر رشتے کی حمایت میں یورپی یونین کے ساتھ ایک معاہدے کو ترک کر دیا تھا اور بعد میں پرتشدد مظاہروں کے نتیجے میں انھوں نے 22 فروری کو ملک چھوڑ دیا تھا۔ ان مظاہروں میں 80 سے زیادہ لوگ مارے گئے تھے۔
یوکرین نے کہا ہے کہ بدھ کو فوجی ٹھکانے کے احاطے میں ڈیوٹی پر تعینات ایک جونیئر افسر ہلاک ہو گیا جبکہ ایک دوسرا فوجی جوان زخمی ہو گیا ہے۔ ایک تیسرے شخص کے پاؤں اور سر میں چوٹ آئی ہے کیونکہ اسے لوہے کے راڈ سے پیٹا گیا ہے۔
حکومت نے کہا کہ اس یونٹ کے کمانڈر کو روسی وردیوں میں ملبوس لوگوں نے قبضے میں لے لیا۔
یوکرین کا بحران گذشتہ سال نومبر میں اس وقت شروع ہوا تھا جب موسکو حامی صدر وکٹر یانکووچ نے روس کے ساتھ مضبوط تر رشتے کی حمایت میں یوروپیئن یونین کے ساتھ ایک معاہدے کو ترک کر دیا تھا
وزارت دفاع کے ترجمان ولادی سلیو سیلیزنیوو نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ نامعلوم افراد کی جانب سے حملہ ہوا تھا جو پوری طرح مسلح تھے اور نقاب پوش تھے۔
ترجمان نے بتایا کہ انھوں نے یوکرین کے فوجیوں کے شناختی کارڈ، ہتھیار اور پیسے چھین لیے۔
عبوری وزیر اعظم آرسینی یاتسین یوک نے ایک ہنگامی حکومتی میٹینگ میں کہا کہ ’لڑائی اب سیاسی سطح سے فوجی سطح کی جانب منتقل ہو رہی ہے۔ روسی فوجیوں نے یوکرین کے جوانوں پر فائرنگ شروع کر دی ہے اور یہ جنگی جرائم ہے۔‘
کرائمیا کی خبر رساں ایجنسی کرائمنفورم کا کہنا ہے کہ روس حامی ڈیفنسن فورس کے ایک رکن کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔
کرئمیا کی پولیس نے کہا ہے کہ یوکرین اور روس حامی فوجیوں پر ایک ہی جگہ سے فائرنگ کی گئی ہے جس میں ایک یوکرینی ہلاک اور ایک زخمی ہوا ہے جبکہ ایک روس حامی فرد ہلاک اور ایک زخمی ہوا ہے۔
ان میں سے کسی بھی دعوے کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
سمفروپولو میں بی بی سی کے نمائندے مارک لوون کہ جنگ بندی کے دوران ابھی تک صرف وارننگ کے لیے فائر کیے گئے تھے لیکن ایسا نظر آرہا ہے کہ کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے اور اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس کے بعد مزید تصادم ہو سکتے ہیں۔