دھونی نے کہا کہ ان خبروں سے ان کی شبیہ کو ٹھیس پہنچی ہے
انڈین کرکٹ ٹیم کے کپتان مہندر سنگھ دھونی نے آئی پی ایل میچ فکسنگ معاملے میں ان کا نام لیے جانے پر ایک ہندی نیوز چینل زی ٹی وی پر 100 کروڑ روپے کا ہتک عزت کا مقدمہ دائر کر دیا ہے۔
دھونی نے مدراس ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی جس کے بعد عدالت نے دو ہفتے کے لیے ایسی کسی بھی خبر یا انٹرویوز کی نشر و اشاعت پر پابندی لگا دی ہے جس میں دھونی کے خلاف آئی پی ایل میں فکسنگ کے الزامات لگے ہوں۔
اسی بارے میں
آئی پی ایل فکسنگ: سری نواسن کےداماد قصوروار
اسد رؤف، 15پاکستانی سٹے بازوں کے خلاف چارج شیٹ
آئی پی ایل سپاٹ فکسنگ، ثبوت عدالت میں پیش
دھونی نے کہا کہ ان خبروں سے ان کی نیک نامی کو نقصان پہنچا ہے۔
معروف کرکٹ تجزیہ نگار پردیپ میگزین نے کہا کہ ’یہ بہت تعجب کی بات ہے کہ دھونی نے ہتک عزت کا دعویٰ صرف زی نیوز کے خلاف کیا ہے۔ وہ خبر تو دوسرے ٹی وی چینلز اور اخبارات میں بھی آئی ہیں۔ ایسے میں انھوں نے دوسرے چینلز یا معروف اخبارات پر مقدمہ کیوں نہیں کیا، یہ حیرانی والی بات ہے۔‘
دھونی کی طرف سے کیے جان والے مقدمے کا میڈیا پر کیا اثر ہوگا، اس سوال پر پردیپ میگزین کا کہنا ہے کہ اب تو کیس کی سماعت ہوگی۔ ’اس کے علاوہ اب تک جو الزام دھونی پر لگائے یا دکھائے جا رہے تھے اسے بند کر دیں گے، لیکن اس پر بحث تو ضرور کریں گے۔ اس کے علاوہ دھونی نے کیا کیا اور کیا نہیں کیا یہ بھی ایک کیس کی شکل میں سامنے آئے گا۔‘
صرف ایک ٹی وی چینل کو نشانہ بنانے کے لیے پردیپ میگزین کا کہنا ہے کہ ایک کو کورٹ میں لے جانے سے دوسروں کو پیغام دیا گیا ہے کہ آپ ایسا نہیں کر سکتے۔ معاملے کی تہہ میں جائے بغیر یا بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے ایسے ہی ہندوستانی کپتان پر الزام نہیں لگائے جا سکتے۔
میگزین کے مطابق کورٹ میں جانا ان کا حق ہے لیکن ایک بار پھر یہ بات حیران کن ہے کہ وہ صرف ایک چینل کے خلاف کورٹ میں کیوں گئے؟
وہ کہتے ہیں کہ کیونکہ اس چینل نے کئی سٹنگ آپریشن کیے جس میں نہ صرف دھونی بلکہ بورڈ کے بڑے بڑے افسر بھی شامل ہیں۔ اس لیے ہو سکتا ہے کہ بورڈ نے دھونی کو کہا ہو کہ کم سے کم اس چینل کا تو منہ بند کرو۔ ایک کو نشانہ بنا کر باقی کو خبردار کیا ہے کہ چپ رہیں۔
اس کے باوجود یہ سب بھارتی کرکٹ کی شبیہ کے لیے بہت حد خراب ہے جو پہلے سے ہی شکوک و شبہات اور اس طرح کے الزامات کی وجہ سے خراب ہو چکی ہے۔