نئی دہلی ، 6 ستمبر ؛ سپریم کورٹ نے پیر کو مرکزی حکومت کو مختلف عدالتی ٹربیونلز میں خالی آسامیاں نہ بھرنے پر سخت سرزنش کی اور کہا کہ اس کے صبر کا امتحان نہ لیا جائے چیف جسٹس این وی رمن ، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس ایل ناگیشور راؤ نے سالیسٹر جنرل تشار مہتا کے ذریعے مرکزی حکومت پر سخت تنقید کی اور خبردار کیا کہ اگر تقرریوں میں نرم رویہ اختیار کیا گیا تو حکومت کے خلاف توہین عدالت سے متعلق کارروائی شروع کی جائے گی۔
جسٹس رمن نے کہا ’’اس عدالت کے فیصلے کا کوئی احترام نہیں ہے۔ آپ ہمارے صبر کا امتحان لے رہے ہیں۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ حکومت نے کچھ افراد کی تقرری کی بات کی ہے ، لیکن کتنے افراد کی تقرری کی گئی ہے۔ وہ تقرریاں کہاں ہیں؟
جسٹس رمن نے خبردار کیا ’’ہمارے پاس تین آپشن ہیں۔ پہلا ، ہم قانون پر روک لگادیں ۔ دوسرا ، ہم عدالتی ٹربیونلز کو بند کرنے کا حکم دیں اور اس کی طاقت ہائی کورٹ کے حوالے کریں۔ تیسرا آپشن یہ ہے کہ ہم ہی تقرریاں کردیں‘‘۔
سماعت کے دوران جسٹس راؤ نے یہ بھی کہا کہ عدالتی ٹربیونلز کے ارکان کی تقرری نہ کرکے حکومت نے انہیں غیر موثر بنا دیا ہے۔
حکومت کو ایک اور موقع دیتے ہوئے عدالت نے معاملے کی سماعت کے لیے 13 ستمبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔