برطانیہ نے افغانستان سے افراتفری میں ہونے والے انخلا کے بعد افغان جنگ میں شریک سابق فوجیوں کی خودکشی کے حوالے سے رپورٹس کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق برطانوی فوج اس بات کی تحقیقات کررہی ہے کہ آیا ان کے فوجیوں نے اپنی جانیں لیں یا نہیں کیونکہ یہ افراد مبینہ طور پر افغانستان سے امریکی فوج کی زیر قیادت افرا تفری میں ہونے والے انخلا سے بری طرح متاثر ہوئے تھے۔
20 سالہ جنگ میں ہزاروں انسانی جانوں اور کھربوں ڈالر کے زیاں کے بعد افغانستان میں طالبان کے تیزی سے ملک پر کنٹرول کے نتیجے میں امریکا نے ہنگامی بنیادوں پر انخلا کیا۔
افغانستان میں 457 برطانوی فوجی مارے گئے جو 2001 کے بعد مرنے والے اتحادی فوج کے ساڑھے تین ہزار فوجیوں کی تعداد کا مجموعی طور پر 13فیصد ہے۔
جونیئر وزیر دفاع جیمز ہیپی نے ابتدائی طور پر اسکائی نیوز کو بتایا کہ افغانستان میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کو دیکھتے ہوئے کچھ فوجیوں نے گزشتہ ہفتے اپنی جان لے لی۔
لیکن ہیپی نے بعد میں بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا یہ تجزیہ غلط تھا۔
انہوں نے بی بی سی ٹی وی کو بتایا کہ ہم بہت بہت احتیاط سے جائزہ لے رہے ہیں کہ اس بات میں کس حد تک سچائی ہے کہ گزشتہ کچھ دنوں کے دوران برطانوی فوجیوں نے اپنی جان لی ہے یا نہیں۔
وزارت دفاع نے کہا کہ ہیپی نے غلط بات کی ہے اور افغانستان میں خدمات انجام دینے والے فوجیوں میں انخلا کی وجہ سے خودکشی کے کسی واقعے کی تصدیق نہیں ہو سکی۔
سیاست میں آنے سے پہلے میجر کے عہدے تک ترقی پانے والے ہیپی نے مزید کہا کہ وہ سن رہے ہیں کہ طالبان اب پورے افغانستان پر قابض ہیں لیکن پنج شیر کی صورتحال زیادہ نہیں بدلی۔
برطانیہ کو خدشہ ہے کہ طالبان کی واپسی اور مغربی افواج کے انخلا کے بعد پیدا ہونے والے خلا سے القاعدہ کے عسکریت پسندوں کو افغانستان میں قدم جمانے کا موقع ملے گا۔