سعودی عرب اسلامی عجائب خانوں کے حوالے سے سرفہرست ہونے کی خواہش رکھتا ہے۔ یہ عزم اور ارادہ مسجد نبوی شریف کی دیواروں پر تحریر نقوش سے متعلق خدمات کو مزید جِلا بخشنے کا ذریعہ بن رہا ہے۔ یہ نقوش عربی خطاطی کے ارتقاء کا عملی ثبوت دیتے ہیں۔
اس سلسلے میں ایک سعودی ماہر کا کہنا ہے کہ ” مسجد نبوی کی قلبی دیوار پر موجود نقوش 1255 ہجری سے 1277 ہجری کے درمیانی زمانے کے ماہر تعمیرات کے رجحانات کا پتہ دیتے ہیں۔ انہوں نے اس حوالے سے دیکھنے والوں کے لیے راحت کے احساس اور جمالیاتی فن کو بنیاد بنایا”۔
یہ تمام نقوش علمی لحاظ سے انتہائی بیش قیمت ہیں۔ نقوش کا کچھ حصہ گویا کہ خلفاء یا فرماں رواؤں اور ان نقوش کے حیرت انگیز امور سے بھری تاریخ کے ساتھ روابط کے آثار کو امر کردینے کی کوشش ہے۔
سعودی ماہر کے مطابق ” مسجد نبوی میں موجود بعض نقوش اس مقام کی تاریخی حیثیت پر روشنی ڈالتے ہیں۔ مثلا حجرے یا روضہ مبارک کے اندر بعض سُتون جن میں ستونِ عائشہ ، ستون سریر ، ستون وفود اور ستون مخلّقہ وغیرہ شامل ہیں”۔
فنی اعتبار سے دیکھا جائے تو گنبدوں یا سُوت کے لحاظ سے یہ نقوش ایسی شخصیات کے ہاتھوں تیار ہوئے جو مکمل طور پر قرآن کی کتابت کے لیے فارغ کیے گئے تھے ، ساتھ ہی یہ نقوش قرآنی کتابت کے مختلف مدارس اور ان میں آنے والی تبدیلیوں کی جانب بھی اشارہ کرتے ہیں۔
اس حوالے سے سعودی ماہر کا کہنا ہے کہ ” ان نقوش کی تیاری کو ڈیڑھ صدی کا عرصہ گزر چکا ہے مگر ان کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ ابھی تحریر میں لائے گئے ہیں۔ اس سے اندازہ ہوجاتا ہے کہ خادم حرمین شریفین کی حکومت ان نقوش کی مکمل دیکھ بھال اور تاریخی ورثے کی حفاظت کی کس قدر شدید خواہش رکھتی ہے”۔
مسجد نبوی کے نقوش مستقبل میں یقینی طور پر پکی مٹی کی صنعت کے حوالے مدینہ منورہ کے ارتقائی ادوار کے متعلق سوالات کے جوابات کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔