ڈپٹی ڈائریکٹر سی آئی اے ڈیوڈ کوہن کا کہنا ہے کہ القاعدہ کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔سی آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈیویڈ کوہن نے امریکی ڈائریکٹر ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی اسکاٹ بیریئر کے مؤقف سے اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ القاعدہ آئندہ چند سالوں میں ایک اور حملے کی صلاحیت حاصل کر لے گی۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ افغانستان میں القاعدہ کی ممکنہ نقل و حرکت کے کچھ اشارے ملنا شروع ہو گئے ہیں، یہ ابتدائی ایام ہیں، ہم اس پر قریب سے نظر رکھیں گے۔
سی آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈیویڈ کوہن نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا کہ اسی ٹائم فریم میں داعش خراساں بھی دہشت گرد حملے کر سکتی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل انٹیلی جنس اینڈ نیشنل سیکیورٹی سمٹ میں خطاب کرتے ہوئے امریکی ڈائریکٹر ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی اسکاٹ بیریئر نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ القاعدہ جلد امریکا پر ایک حملہ کرے گی۔
انہوں نے کہا ہے کہ القاعدہ افغانستان میں اپنا اثر ایک بار پھر بحال کر سکتی ہے اور 1 سے 2 برس میں امریکا کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل اسکاٹ بیریئر کا کہنا ہے کہ خفیہ سروسز القاعدہ کی افغانستان میں ممکنہ منتقلی پر نظر رکھے ہوئے ہیں، افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد القاعدہ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ القاعدہ کو حملے کی صلاحیت حاصل کرنے میں 1 سے 2 سال لگیں گے۔
لیفٹیننٹ جنرل اسکاٹ بیریئر نے تشویش کا اظہار کیا کہ افغانستان میں دہشت گردوں کو مانیٹر کرنے کی فوجی اور انٹیلی جنس صلاحیت کم ہو گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی افغانستان میں دوبارہ رسائی کے لیے راستے تلاش کر رہی ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل اسکاٹ بیریئر کا یہ بھی کہنا ہے کہ ڈی آئی اے کاؤنٹر ٹیرر ازم سینٹر کے ذریعے دہشت گردی کے خطرات پر توجہ مرکوز ہے۔
دوسری جانب اقوامِ متحدہ نے تخمینہ پیش کیا ہے کہ افغانستان میں اگلے برس غربت کی شرح 97 فیصد ہو جائے گی۔