ڈاکٹر صاحب جب میں صبح اْٹھا تو میری آنکھ سرخ تھی۔ آخر کیسے اور کیونکر خون میری آنکھ کی ایک سائیڈ پر اْتر آیا۔ یہ سوال ہیں جو اکثر مریض آئوٹ ڈور میں آکر آئی سرجن سے بیان کرتے ہیں۔ کچھ تو آنکھ میں موجود سفید حصے پے خون اترنے پر ڈر سے جاتے ہیں کہ کہیں یہ خون اْن کی بینائی کو متاثر نہ کر دے۔ مریض کو اس وقت تک تسلی نہیں ہوتی جب تک ڈاکٹر یہ نہ کہہ دے کہ یہ پریشانی والی بات نہیں۔ آنکھ کے سفید حصے پر خون اس وقت اترتا ہے جب کھانسی نے مریض کا بْرا حال کیا ہو،مریض کو قبض کی شکایت ہو بار بار چھینکیں آرہی ہوں یا آنکھ پر بہت زیادہ دبائو ڈالا جائے۔ ویسے کچھ
ڈاکٹر مریض سے یہ بھی کہتے ہیں کہ کہیں غصہ زیادہ تو نہیں کیا کہ آنکھ پر دبائو پڑنے سے آنکھ میں خون اْتر آیا ہے۔ آنکھ کے سفید حصے پر خون اْترنے کی خالص وجوہات میں بلڈ پریشر یعنی بلند فشار خون کا زیادہ ہونا، آنکھ پر چوٹ لگنا، کسی کینسر کی وجہ سے خون کا بہنا، خون کی موروثی بیماریاں، اسپرین، بروفین یا ایسی ادویات کا استعمال جو خون کو پتلا کرنے کا کام کرتی ہیں۔ آنکھ میں بعض اوقات بغیر کسی وجہ کے بھی خون اْتر آتا ہے۔ ایڈز جیسی خطرناک بیماری میں بھی آنکھ کی ایسی تصویر دیکھنے کو مل سکتی ہے۔ بہت زیادہ وزن اٹھانے، بار بار آنکھ کو ملنے سے بھی ایسا ہوسکتا ہے۔ آنکھ کے سامنے والے سفید حصے پر خون اْترنے سے آنکھ صرف سرخ دیکھائی دیتی ہے۔ آنکھ میں درد ہونے، پانی آنے، خارش ہونے، نظر کم آنے کی شاید ہی کوئی مثال موجود ہو۔ آئی سرجن کے پاس جب ایسا مریض آتا ہے تو نظر کو چیک کرنے والے چارٹ کو مریض کو پڑھانے آنکھ کے پٹھوں کی حرکت، آنکھ کے پانی کا پریشر چیک کرنے کے ساتھ ساتھ آنکھ کے اندرونی حصے بشمول آئرس، لینز اور نور کے پردے کا تفصیلی معائنہ کرتا ہے۔ بلڈ پریشر کو بھی چیک کیا جاتا ہے۔ ایسے مریض جو بار بار آنکھ پر خون کے اْترنے کی ہسٹری دیں تو اْن کے خون کے کچھ مخصوص ٹیسٹ جو موروثی بیماریوں کے لئے ہوتے ہیں کو چیک کرنا بہت ضروری ہوتا ہے تاکہ وجوہات کا صحیح طور پر تعین کیا جاسکے۔ آنکھ کے معائنے کے دوران اگر مریض کی آنکھ کے پٹھے حرکت نہ کرتے ہوں، آنکھ باہر کی طرف نکلی ہوئی ہو آنکھ کے پانی کا پریشر زیادہ ہو تو پھر سی ٹی سکین سے آنکھ میں موجود کسی کینسر یا آنکھ کی اندرونی چوٹ کا پتہ لگانا مریض کی بینائی کو بچانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ قارئین اس بات کو ذہن نشین کرلیں کہ آنکھ کی اندرونی چوٹ یا کینسر کے مریض کے علاوہ اگر خون سفید حصے پراتر آئے تو قطعاً پریشان نہ ہوں یہ خون ۲ سے ۳ ہفتوں میں خود بخود صاف ہو جاتا ہے کسی خاص علاج کی ضرورت نہیں ہوتی۔ آنکھ میں ڈالنے کے لئے مصنوعی آنسوئوں والے قطرے ڈالنے سے آنکھ میں موجود خارش وغیرہ ٹھیک ہو جاتی ہے۔ ہاں ایک بات ہے اگر ۳ ہفتوں تک خون صاف نہ ہو تو پھر فزیشن کو دکھانا لازمی ہوگا۔ تاکہ وہ کسی اندرونی جسمانی بیماری کا پتہ لگا کر اْس کا علاج کرسکے۔ آنکھ میں خون اْترنے کی ایک اور صورت بھی ہوسکتی ہے اس کی تصویر بھی پہلے بیان کی گئی صورت احوال سے ملتی جلتی ہے اس میں بھی آنکھ کے سفید حصے پر سرخی آجاتی ہے مگر یہ اْس سرخی سے مختلف اس لئے ہوتی ہے کہ اس میں درد ہوتی ہے یہ درد ایک آنکھ یا دونوں میں ہوسکتی ہے۔ آنکھ کی یہ سرخی خون کی نالیوں کے پھولنے کی وجہ سے صاف نظر آتی ہے۔ آنکھ کی اس سرخی کے ساتھ ایک اْبھار بھی بن جاتا ہے جو دیکھنے والے کو با آسانی نظر آتا ہے۔ اس کی وجوہات میں وائرل انفیکشن، گردن کے گلہڑ کی بیماری سرفہرست ہے۔ آنکھ کے سامنے والے سفید حصے پر بننے والی سرخی کی وجہ سے اگر شدید درد ہو اور یہ درد سر اور منہ کی جانب جائے یہ سرخی تھوڑی تھوڑی نیلی بھی دکھائی دے تو، تو ایسی صورت میں جسم کی اندرونی بیماری کی وجہ ہوسکتی ہے۔ آنکھ کے دوسری قسم کی اس سرخی میں آنکھ کی اندرونی سوزش، خارش، کنٹیکٹ لینز کا استعمال بھی شامل ہے۔ آنکھ کی اس سرخیوں کو علیحدہ علیحدہ جاننے کے لئے آنکھ کے اندر مخصوص قسم کے قطرے ڈال کر آنکھ کا معائنہ کیا جاتا ہے تاکہ وجہ جان کر خون کے ٹیسٹ کرائے جاسکیں۔ آنکھ کی اس سرخی میں مصنوعی آنسوئوں والے قطرے ہلکے اثر رکھنے والے اسٹیرائیڈ قطرے درد کی کھانے والی ادویات دی جاتی ہیں۔ جسمانی بیماریوں کے ٹیسٹ سی ٹی سکین، ایم آر آئی آنکھ کے نور کے پردے کے معائنے کے بعد دل، چھاتی اور جوڑوں کے ماہر ڈاکٹر سے رجوع کرکے ہر بیماری کا علاج کرکے آنکھ میں اْترنے والی اس سرخی کو ختم کرنے کا حل تلاش کیا جاتا ہے۔ آنکھ کی یہ سرخیاں تو آنکھ کے سفید حصے پر کسی ایک جگہ پر ہوسکتی ہیں کبھی کبھار یہ سرخی آنکھ کے مکمل سفید حصے پر پائی جاتی ہے۔ آنکھ میں پانی آنے، آنکھ میں گند یعنی پیلا مواد آنے، خارش ہونے، آنکھ کو بار بار صاف کرنے سے مریض شدید کوفت میں مبتلا نظر آتے ہیں۔ ایسی صورت حال اچانک شروع ہوتی ہے اور 7 سے 10 دن تک رہتی ہے۔ اسکو ہم آشوب چشم کے نام سے جانتے ہیں۔ آشوب چشم ایک قابل علاج مرض ہے اگر ہم کوئی علاج بھی نہ کریں تو یہ اپنے مقررہ وقت پر ختم ہو ہی جاتا ہے۔ جیسے کہ ہر وائرل انفیکشن اپنی مخصوص مدت کے بعد اختتام پذیر ہوتا ہے۔ آشوب چشم میں مریض کو چاہیے کہ اپنا صابن تولیہ علیحدہ کرے بار بار ہاتھ دھوئیں، کسی سے ہاتھ نہ ملائے، بچوں کو نہ اٹھائے۔ آنکھ کو بار بار رومال یا کپڑا نہ لگائے۔ آنکھوں کی ٹھنڈے پانی سے ٹکور کرے، آنکھ کو صاف کرنے کے لیے ٹشو کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کرکے صرف ایک بار لگائے بار بار نہ لگائے۔ دھوپ میں سن گلاسز کا استعمال کرے، آشوب چشم کے مریض سوئمنگ پول کا رخ نہ کریں۔ خواتین میک اپ کا سامان کسی دوسرے کو استعمال نہ کرنے دیں کیونکہ یہ فوراً ایک مریض سے دوسرے مریض کو منتقل ہو جائے گی۔ آئی سرجن اس کے علاج میں مصنوعی آنسوئوں والے قطرے، الرجی کے لئے قطرے اور انٹی بائیوٹک قطرے استعمال کرواتے ہیں۔ ان قطروں کے استعمال سے خاطر خواہ فائدہ ہوتا ہے۔ کچھ مریض فوراً آنکھ کو نارمل حالت میں دیکھنے کے خواہاں ہوتے ہیں تو ان سے عرض یہ ہے کہ وائرل انفیکشن اپنی معیاد پوری کرکے ہی جان چھوڑتا ہے ایسی صورت میں خواہ مخواہ پریشان ہونا مسئلے کا حل نہیں ہوگا۔ ہمیں اس جملے کی حقیقت کو جاننا ہوگا کہ ’’صبر اور شکر اللہ کریم کی بہت بڑی نعمتیں ہیں‘‘۔