نیویارک ۔ :یوکرین کے تنازعہ پر تین ہفتوں سے بھی کم عرصے کے دوران اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے آٹھویں اجلاس کے دوران امریکا اور روس کے درمیان سخت ریمارکس کے باعث تناو پیدا ہو گیا۔
اقوام متحدہ کیلیے امریکی سفیر سامانتھ پاور نے یوکرین پر روسی قبضے کے حوالے سے روس کو ‘چور’ قرار دے دیا۔ روس کے سفیر نے اپنے ملک کے بارے میں ان توہین آمیز القابات کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا ”ایسے ریمارکس سے امریکا کے ساتھ تعاون کو خطرہ ہو سکتا ہے۔ ” اس موقع پر سامنے آنے والا دھمکی آمیز لہجہ حالیہ مہینوں میں بڑھ جانے والی کشیدگی کا مظہر ہے۔
سلامتی کونسل کے یوکرین تنازعہ پر بار بار منعقد ہونے والے اجلاس میں امریکا اور اس کے مغربی اتحادی روس کو عالمی سطح پر تنہا رہ جانے کا باور کرانا چاہتے ہیں۔
سلامتی کونسل کا یہ اجلاس اس وقت منعقد کیا گیا جب سیکرٹری جنرل بان کی مون روس اور یوکرین کے دورے پر روانہ ہوئے۔ تاکہ جاری مسائل کا سفارت کاری کے زریعے حل نکال سکیں۔ بان کی مون آج جمعرات کے روز روسی صدر ولادی میر پیوتن اور روس کے دیگر اعلی حکام کے علاوہ جمعہ کے روز یوکرین میں قائم مقام صدر اور وزیر اعظم سے بھی ملاقات کریں گے۔
اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان الحق کے مطابق ”بان کی مون نے واضح کیا ہے کہ ہم دوراہے پر کھڑے ہیں، اس لیے روس اور یوکرین کے درمیان براہ راست مکالمے پر توجہ ضروری ہے، اس سلسلے میں متعین اقدامات سے ہی اس تنازعے کی راہ ہموار ہو گی۔ ”
دوسری جانب سلا متی کونسل کے اجلاس میں روسی سفیر نے ایک مرتبہ پھر اکیلے اپنے ملک کی یوکرین کے بارے میں پالیسی اور فیصلوں کا دفاع کیا۔ انہوں نے کہا ”روس کریمیا کے لوگوں کی رائے کا احترام کرتے ہوئے بین الاقوامی قانون کے مطابق عمل کرے گا۔” روسی سفیر کا کہنا تھا ”گزشتہ روز حقیقت میں ایک تاریخی واقعہ ہوا ہے۔”
اس پر امریکی سفیر نے کہا ” ایک روز پہلے واقعی ایک تاریخی نا انصافی ہوئی ہے، اس لیے امریکا اسے مسترد کرتا ہے۔” اس موقع پر امریکی سفیر نے کہا روسی فوج نے کریمیا میں مداخلت کی ہے اور زمین چرائی ہے۔” سامانتھ پاور نے روس کو خبردار کیا ” امریکا اور اس کے اتحادیوں نے جو پابندیاں عاید کی ہیں ان میں مزید اضافہ کرنے کی تیاری کی جارہی ہے۔
انہوں نے اپنے الفاظ کو مزید سخت کرتے ہوئے کہا ”روس کا کریمیا پر قبضہ چوری کے مترادف ہے، چور ایک جائیداد کی چوری کر سکتا ہے لیکن ملکیت کے حقوق چور کے نام نہیں ہو سکتے ہیں۔” روسی سفیر نے اس پر کہا امریکی سفیر نے میرے ملک کے بارے میں جو کچھ کہا ہے ہر وہ ناقابل قبول ہے۔”
روسی سفیر نے کہا ” اگر امریکی وفد سلامتی کونسل میں ہمارا تعاون چاہتا ہے تو مس پاور یہ تسلیم کر لیں کہ ان کے خیالات نامناسب بیں۔” اس موقع پر امریکی سفیر اپنے نائب کو اجلاس میں چھوڑ کر چلی گئیں۔ واضح رہے ایرانی جوہری تنازعے اور شامی خانہ جنگی کے حوالے سے امریکا اور روس غیر معمولی قریبی رابطے اور تعاون کے تعلق میں ہیں۔