لکھنؤ09؍اکتوبر 2021 خاندان اجتھاد کے عالم دین مولانا سید سیف عبا س نقوی نے جاری ایک مذمتی بیان میں کہا کہ افغانستان کے شہر قندوزکی جامع مسجد میں جمعہ کی نماز کے دوران دہشتگروں کے ذریعہ خود کش حملہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔ انہوں نے کہاکہ نام نہا د اپنے کو مسلمان کہنے والے لو گ جس طریقہ سے مسجدوں کا نشانہ بنا رہے ہیں یہ ان کی سا زشوں کو بے نقاب کر تا ہے کہ در حقیقت یہ صہیونی اور دشمن اسلام طاقتوں کا آلہ کار ہیں ۔
امریکا اوراسرائیل مسلسل پا کستان اور سعودی عرب کے ذریعہ اس طرح کی واقعات کو دنیا بھر میں انجام دے رہا ہے اور مسلمان اور اسلام کو بد نام کرنے کی کو شش کی جا رہی ہے وہ جگ ظاہر ہے ۔ شیعہ فر قہ اقلیت در اقلیت میں ہیں اس لیے ہمارے اوپر ہو رہے مظالم کے خلا ف آواز بھی لو گ نہیں اٹھا رہے ہیں ۔ اگر کسی ملک میں اللہ نہ کرے 10 لوگ دہشتگردی کا شکار ہو جا تے ہیں تو پوری دنیا میں آفت مچ جا تی ہے مگر افغانستان میں 100 سے زیا دہ شیعہ شہید کر دیئے گئے اور اقوام عالم تماشائی بنے ہوئے ہیں ۔
مولانا سیف عبا س
مولانا سیف عباس نے نام نہا د مسلم علما کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج وہ لوگ کہاں ہیں جو اسلام کے سب سے بڑے لیڈر اور رہنما بنے ہوئے ہیں ۔اس وقت ان سب کو سامنے آکر مسجد کے اندر حملہ کی بھر پور مذمت کرنا چاہئےاور ان نو جوانوں کو آگاہ کرنا چاہئے جو دہشتگرد تنظیموں کے آلہ کار بن جاتے ہیں کہ اسلام کے نام پر شہا دت کی بات کرنے والے لوگ حقیقت میں نوجوانوں کو ہلاکت اور حرام موت کی طرف ڈھکیل دیتے ہیں۔
مولانا سید سیف عباس نے حکومت ہند سے اپیل کی ہے کہ افغانستان میں جس طریقہ سے طالبان کا قبضہ ہوا ہے اس کے بعد اقلیت پر ظلم ڈھایا جا رہا ہے اس کا نو ٹس لیتے ہوئے اقوا م متحدہ میں آواز بلند کریں کیونکہ اگر آج آئی ایس آئی ؍آئی ایس آئی ایس اور طالبان کو نہیں رو کا گیا تو یہ ساری دہشتگرد تنظیمیں ہمارے ملک کے لیے بھی بہت بڑ ا خطرہ بن سکتی ہیں۔