فرینکفرٹ: جرمن ریل کمپنی ڈوئچے بان اور صنعتی گروپ سیمنز نے ہیمبرگ میں دنیا کی پہلی خودکار، بغیر ڈرائیور کے چلنے والی ٹرین کی رونمائی کردی جو روایتی ٹرینوں کے مقابلے میں وقت کی زیادہ پابند اور توانائی سے بھرپور ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ایسی 4 ٹرینیں جرمنی کے شمالی شہر کے ایس-بان ریپڈ اربن ریل نیٹ ورک میں شامل ہوں گی اور موجودہ ریل انفرا اسٹرکچر کو استعمال کرتے ہوئے رواں برس دسمبر سے مسافروں کو لے جانے کا عمل شروع کریں گی۔
دنیا کے دیگر شہروں جیسا کہ پیرس میں بغیر ڈرائیور (driverless) کے چلنے والی میٹروز ہیں جبکہ ایئرپورٹس پر اکثر اوقات خودکار مونو ریل ٹرینیں ہوتی ہیں لیکن وہ خصوصی سنگل ٹریکس پر چلتی ہیں۔
یہ منصوبہ، جسے سیمنز اور ڈوئچے بان نے اس طرز کا ’دنیا کا پہلا‘ منصوبہ قرار دیا ہے، ہیمبرگ کے تیز رفتار شہری ریل نظام میں جدت لانے سے متعلق 6 کروڑ یورو (7 کروڑ ڈالر) لاگت کے پروجیکٹ کا حصہ ہے۔
ڈوئچے بان کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) رچرڈ لوٹز نے کہا کہ خودکار ٹرینیں ’ایک بھی کلومیٹر فاصلے تک نیا ٹریک بچھائے بغیر، زیادہ قابل اعتماد‘ خدمات پیش کرتی ہیں۔
سیمنز کے سی ای او رولینڈ بوش نے کہا کہ ’ہم ریل ٹرانسپورٹ کو زیادہ ذہین بنا رہے ہیں’۔انہوں نے کہا کہ خودکار ٹرینیں ’30 فیصد زیادہ مسافروں کو لے جا سکتی ہیں، وقت کی پابندی میں نمایاں بہتری لاسکتی ہیں اور 30 فیصد سے زیادہ توانائی بچا سکتی ہیں’۔
کمپنیوں نے ایک بیان میں کہا کہ اگرچہ ٹرین کو ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے اور مکمل طور پر خودکار ہے لیکن پھر بھی جب بھی اس میں مسافر سوار ہوں گے تو سفر کی نگرانی کے لیے ڈرائیور موجود ہوگا۔