میر پور ۔ہندوستانی کرکٹ ٹیم آئی سی سی ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ میں جب جمعہ کو اپنی مہم کی شروعات کرنے اترے گی تو اس کا پہلا ہی مقابلہ دیرینہ حریف پاکستان سے ہوگا۔ اس میچ میں جہاں ٹیم انڈیا کے لئے ہر حال میں جیت درج کرنے کا دباؤ ہوگا تو وہیں اپنی مہم کی فتح آغاز کرنے کاڈبل چیلنج بھی ہوگا۔ ہندوستانی ٹیم کچھ ہی دن پہلے بنگلہ دیش میں ہی منعقد ایشیا کپ میں پاکستان کے ہاتھوں شکست سے دوچار چکی ہے۔
ایک طرف جہاں اس ٹورنامنٹ میں پاکستان فانلسٹ رہی تو پانچ بار کی چمپئن ہونے کے باوجود ہندوستانی ٹیم لوالیفائنگ تک نہیں کر سکی۔ ایسے میں صاف ہے کہ ورلڈ کپ کا پہلا مقابلہ نہ صرف ہائی وولٹیج ہوگا بلکہ ٹیم انڈیا پر پاکستان کے ہاتھوں شکست کا بدلہ لینے کا بھاری دباؤ بھی ہوگا۔ ٹیم انڈیا گزشتہ کافی عرصے سے خراب دور سے گذر رہی ہے۔ لیکن دوسرے اور آخری پریکٹس میچ میں اس کی انگلینڈ پر 20 رن کی فتح نے ہندوستانی شائقین کی امیدیں ضرور بڑھائی ہیں۔ کپتان مہندر سنگھ دھونی کی قیادت اور یوراج سنگھ ، سریش رینا اور وراٹ کوہلی کے اچھے فارم سے بھی ٹیم کا پر اعتماد لوٹا ہے۔ تاہم اگر دیرینہ حریف پاکستان کی بات کریں تو ٹوئنٹی 20 فارمیٹ میں وہ سری لنکا کے بعد دوسری بہترین ٹیم ہے۔سال 2012 کے بعد سے ٹیم کی کارکردگی کافی بہتر ہوی ہے اور اس کا جیت اور ہار کر تناسب 1.80 ہے۔
پاکستان نے ٹوئنٹی 20 بین الاقوامی میچوں میں 14 میں سے اس کے نو گیمز جیتے ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان نے گزشتہ چار ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ میں آخری چار میں بھی ہمیشہ جگہ بنائی ہے۔ اس ریکارڈ کو دیکھیں تو پاکستان کی حالت فی الحال ہندوستان سے کہیں بہتر دکھائی دے رہی ہے۔ لیکن ٹورنامنٹ کے پہلے سیشن2007 کی چمپئن ٹیم انڈیا کو بھی کسی حال میں کمتر نہیں لیا جا سکتا ہے۔ ہندوستان کی پوری امید ہوگی اس بار بھی وہ تاریخ کو دوہرا سکیں۔ ہندوستان نے پہلے ایڈیشن میں پاکستان کو فائنل مقابلے میں پانچ رن سے شکست دے کر خطاب پر قبضہ کیا تھا۔ کپتان دھونی کی قیادت میں ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ چمپئنبنی ٹیم انڈیا کے پاس اب بھی دھونی کی کپتانی موجود ہے۔
تاہم ٹیم کو اپنی پچھلی کمزوریوں سے ابرکر انجام دیناہوگا۔ سال 2009 کی چمپئن پاکستان نے اپنے دوسرے پریکٹس میچ جنوبی افریقہ سے آٹھ وکٹ سے گنوا دیا تھا اور اس کا نفسیاتی دباؤ ضرور ٹیم پر ہوگا۔ دوسری طرف ہندوستان نے گزشتہ پریکٹس میچ میں انگلینڈ کے خلاف جس طرح سے کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اس سے لگ رہا ہے کہ کھلاڑی ٹریک پر واپس آ رہے ہیں۔ چوٹ سے ابرکر ٹیم میں واپس آئے دھونی نے اچانک بلے بازی کر ناٹ آئوٹ 21 رن بنائے جبکہ میچ ونر وراٹ کوہلی نے ناٹ آئوٹ 74 رن کی بے مثال اننگز کھیلی۔ اس کے علاوہ سریش رینا نے زبردست چھ چوکے اور دو چھکے لگا کر صرف 31 گیندوں میں 54 رن بنائے.لیکن زبردست فارم میں چل رہی پاکستان کا سامنا کرنے کے لئے اب بھی ہندوستان کو بلے بازی اور گیند بازی میں تبدیلی اور بہتری کی ضرورت ہے۔
ایشیا کپ میں ان ہی حالات میں فلاپ ثابت ہوئی ٹیم کی اوپننگ جوڑی شکھر دھون اور روہت شرما بھی خراب فارم سے باہر نہیں نکل سکی ہیں۔ گزشتہ میچ میں دونوں بلے بازوں نے پہلے وکٹ کے لئے 15 رن جوڑے۔ اگر ان بلے بازوں کایہ فارم اہم ٹورنامنٹ میں بھی ایسا رہیاتو پوری ٹیم کو اس کا خمیازہ اٹھانا پڑ سکتا ہے۔