نئی دہلی، 23 اکتوبر(یو این آئی) دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے کہا ہے کہ بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈ کر کی دیرینہ خواہش تھی کہ ہر دلت بچے کو بہترین اور معیاری تعلیم ملے۔ لیکن گزشتہ 70 سالوں میں ان کا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا۔ اب وہ بابا صاحب کے سپنے کو پورا کریں گے۔
کیجریوال نے آج تیاگ راج اسٹیڈیم میں بھگوان بالمیکی کے فیسٹول کے دوران کہا کہ بالمیکی سماج کے دو سب سے بڑے مثالی بھگوان بالمیکی اور ڈاکٹر امبیڈ کر ہیں اور دونوں ہی نے تعلیم پر خصوصی توجہ دی ہے۔ دونوں نے ایک ہی بات کہی اور وہ یہ کہ اگر ہمیں ترقی کرنی ہے توہمیں تعلیم یافتہ بننا پڑے گا کیوں کہ ترقی کا راستہ صرف اور صرف تعلیم سے ہوکر ہی گزرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر امبیڈکر کی دیرینہ خواہش تھی کہ ہر دلت بچے کو اچھی اور معیاری تعلیم ملے لیکن گزشتہ 70 سالوں میں ایسا کچھ نہیں ہوا۔ میں نے قسم کھائی ہے کہ میں بابا صاحب کا یہ ادھورا خواب پورا کرکے رہوں گا۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ آج یہی سب سے بڑی حب الوطنی ہے کہ سبھی لوگ اپنے بچوں کو معیاری تعلیم دے کر انہیں لائق اور فائق بنائیں، ہندستان خود ہی عظیم الشان ملک بن جائے گا۔ پہلے سرکاری اسکولوں میں پڑھائی کا نظام انتہائی ناقص تھا۔ لیکن اب حکومت دہلی کے سرکاری اسکول بہت ہی اچھے اور شاندار ہوگئے ہیں۔ ہم نے بچہ کی پیدائش سے لے کر اعلیٰ تعلیم تک کا انتظام کردیا ہے۔ دہلی قوم کے بچوں کو اس طرح کی سہولت فراہم کرنے والی ملک کی واحد ریاست ہے۔
وزیر اعلیٰ کی قیادت میں حکومت دہلی نے آج دہلی کے تیاگ راج اسٹیڈیم میں بھگوان بالمیکی کا تہوار بہت ہی جوش وخروش کے ساتھ منایا۔ اس دوران باصلاحیت لوگوں کی عزت افزائی کے لیے پروگرام بھی منعقد کیا گیا جس میں وزیر اعلیٰ نے حکومت دہلی کے سرکاری اسکولوں سے بارہویں میں 90 فیصد سے زائد نمبرات حاصل کرنے والے دلت سماج کے 22 باصلاحیت طلبہ کو سرٹیفکیٹ اور شیلڈ دے کر عزت افزائی کی۔انہوں نے کہا کہ آج میرا دل باغ باغ ہوگیا۔ آج ایک مثبت روایت کی شروعات ہوئی ہے۔ ہر سال دہلی میں بھگوان بالمیکی کا تہوار بڑے دھوم دھام سے تو منایا ہی جاتا تھا لیکن حکومت دہلی یہاں کے لوگوں کے ساتھ مل کر اتنے عظیم الشان طریقے سے آج پہلی بار بھگوان بالمیکی کا تہوار منارہی ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پہلے سرکاری اسکولوں میں کوئی اپنے بچے کو پڑھنے کے لیے بھیجنا نہیں چاہتا تھا۔ آج دہلی کے سرکاری اسکولوں کے بچے 90 فیصد سے زیادہ نمبرات حاصل کررہے ہیں۔ ایک ایک بچے سے انہوں نے بات کی۔ 90 فیصد سے زائد نمبر پانے والے بچوں میں کوئی آٹو ڈرائیور کا بچہ ہے تو کوئی مزدور کا بچہ ہے۔ غریب سے غریب خاندان سے آنے والے بچے آج 90 فیصد سے زائد نمبرات حاصل کررہے ہیں۔