دشمن قرآن مجید اور اہانت رسول خداؐ کے مجرم مرتد وسیم رشدی کے خلاف آج نماز جمعہ کے بعد آصفی مسجد میں علماء ،خطباء ،شعرا اور اہل لکھنؤ کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ۔
کلب جواد کی غیر حاضری تشویشناک رہی مگر مظاہرے میں بڑی تعداد میں علماء و ذاکرین کرام ،شعرا حضرات اور اہل لکھنؤ نے شرکت کی ۔مظاہرین نے اہانت رسول اسلامؐ کے مرتکب اور اسلام دشمن طاقتوں کے آلۂ کار وسیم رضوی کے خلاف سخت احتجاج کرتے ہوئے مرکزی حکومت اور اترپردیش سرکار سے اس کی گرفتاری اور سزا کا مطالبہ کیا ۔
علماء نے کہا کہ وسیم رضوی مسلسل اسلام اور مسلمانوں کے خلاف زہر اگل رہاہے جس پر ابھی تک کوئی قانونی کاروائی نہیں کی گئی، یہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔
مظاہرین نے رسول اسلام ؐ کی شان اقدس میں وسیم رضوی کی گستاخیوں کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے حکومت ہند سے کہاکہ ہمارا آئین اس بات کی قطعی اجازت نہیں دیتاہے کہ کسی بھی مذہب اور فرقے کے مقدسات کی اہانت کی جائے ۔
سرکار اور انتظامیہ کو اس سلسلے میں غفلت سے کام نہیں لینا چاہیے کیونکہ اس طرح شرپسندوں کے حوصلوں میں اضافہ ہوگا اور آئندہ کسی دوسرے مذہب کی مقدس کتاب اور متبرک شخصیت کو نشانہ بنایا جائے گا