عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ 2022 میں دنیا کو 2 ارب سرنجوں کی کمی کا سامنا ہوگا جس کے نتیجے میں ویکسینیشن متاثر ہوسکتی ہے۔
سرنجوں کی قلت کووڈ 19 ویکسین مہم کا نتیجہ ہے جس کے نتیجے میں معمول سے زیادہ اربوں اضافی سرنجوں کا استعمال ہوا جس سے عالمی سطح پر سپلائی بری طرح متاثر ہوئی۔
ڈبلیو ایچ او کی سنیئر مشیر لیزا ہیڈمین نے بتایا کہ جیسے جیسے کووڈ 19 ویکسینز کی سپلائی بڑھ رہی ہے، اس کے ساتھ ساتھ سرنجوں کی سپلائی کو بڑھانے کی بھی ضرورت ہے۔
https://youtu.be/L4wWlOMCOqM
انہوں نے کہا کہ ہم اس حقیقی خدشے کو بیان کررہے ہیں کہ ہمیں ویکسینیشن میں مددگار سرنجوں کی قلت کا سامنا ہوسکتا ہے، جس سے سنگین مسائل پیدا ہوں گے جیسے ویکسینیشن اقدامات سست ہوجائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ویکسینز کا استعمال کس حد تک ہوگا، اس کے مطابق دنیا بھر میں ایک سے 2 سرنجوں کی کمی کا سامنا ہوسکتا ہے۔
اب تک دنیا بھر میں 7 ارب 25 کروڑ سے زیادہ کووڈ ویکسینز خوراکیں استعمال کی جاچکی ہیں۔
یہ تعداد ہر سال ہونے والی معمول کی ویکسینیشن سے دگنا زیادہ ہے اور اس کے نتیجے میں دگنا زیادہ سرنجوں کی ضرورت پڑی۔
لیزا ہیڈمین نے کہا کہ سرنجوں کی قلت کا ایک سنجیدہ نتیجہ معمول کی ویکسینیشن کا التوا ہے جس سے آنے والے برسوں میں عوامی صحت پر اثرات مرتب ہوں گے، کیونکہ بچے معمول کی ویکسینیشن سے محروم ہوجائیں گے۔
اس قلت کے نتیجے میں سرنجوں اور سوئیوں کے بار بار استعمال کے غیرمحفوظ طریقے پر عمل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سرنجوں کی سپلائی کے مسائل میں برآمدی پابندیوں اور ٹرانسپورٹیشن مسائل سے معاملات مزید بدتر ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے ممالک پر زور دیا کہ وہ سرنجوں کی ضرورت کے حوالے سے پہلے سے منصوبہ بندی کرلیں تاکہ ذخیرہ اندوزی اور دیگر مسائل سے بچ سکیں۔