ڈان اخبار میں شائع ہونے والی اے ایف پی کی رپورٹ میں ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے کے حوالے سے بتایا گیا کہ دھماکا جوہری پلانٹ سے 20 کلومیٹر دور آسمان میں سنا گیا۔
عینی شاہد نے بتایا کہ بادرود کے رہائشیوں نے آواز سنی اور ایک چمک دکھائی دی جس میں شہر کے اوپر آسمان میں کوئی چیز دھماکے سے پھٹتی ہوئی نظر آئی۔
تاہم ایرانی فوج کے ترجمان جنرل امیر تری خانی نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ خطرے کی کوئی بات نہیں ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ’ایک گھنٹہ قبل زمین پر ہماری مستعدی کو جانچنے کے لیے میزائل نظام کا تجربہ کیا گیا تھا اور خطرے کی کوئی بات نہیں ہے‘۔
یہ صورتحال ایک ایسے وقت میں سامنے آئی جب عالمی طاقتوں کے ساتھ ایران کے مذاکرات غیر یقینی کا شکار ہیں۔
اسرائیل بارہا اس بات کا اظہار کرچکا ہے کہ وہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کے لیے طاقت کے استعمال سمیت ہر ممکن طریقہ اختیار کرے گا، ایران بھی اپنی جوہری تنصیبات کی حفاظت بہتر بنانے کے لیے وقتاً فوقتاً مشقیں کرتا رہتا ہے۔
ایرانی فوج کے ترجمان کے مطابق خطے میں موجود نظام کی جانچ کے لیے محفوظ طریقے سے اور مربوط دفاعی نیٹ ورک سے ہم آہنگ ہوکر یہ مشقیں کی جاتی ہیں۔
پیر کے روز ویانا میں 2015 کے جوہری معاہدے پر بات چیت کا دوبارہ آغاز ہوا ہے جبکہ اسرائیل عالمی طاقتوں پر زور ڈال رہا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ اس بات چیت کو ترک کردیں۔
اسرائیلی موساد کی بیرونی انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا نے جمعرات کے روز کہا کہ ’مجھے امید ہے کہ وہ کسی برے معاہدے تک نہیں پہنچیں گے جو کہ ہمارے نقطہ نظر سے ناقابل برداشت ہو‘۔
گزشتہ روز امریکا کی جانب سے بھی خبردار کیا گیا کہ وہ ایران کو اس بات کی قطعی اجازت نہیں دے گا کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کے حوالے سے مذاکرات میں ’تاخیری حربے‘ اختیار کرے اور دوسری جانب یورینیئم کی افزودگی اور دیگر سرگرمیاں بھی جاری رکھے۔