ذیابیطس کے مریضوں کے لئے یوں تو ڈاکٹرس میٹھے کو زہر سے تعبیر کرتے ہیںلیکن ہم اور اپ اکثر یہ مناظر دیکھتے ہیں کہ ذیابیطس کے مریض بڑے ہی شوق سے مٹھائی کھاتے نظر آتے ہیں۔ لیکن جب اُن سے پوچھا جاتا ہے کہ حضرت ایسا کرنا آپ کے لئے وبالِ جان بھی ہوسکتا ہے، تو وہ مسکراتے ہوئے کہتے ہیں کہ مٹھائی Sugar-Free ہے یعنی وہ دوا کی دوا ہے اور مٹھائی کی مٹھائی ہے۔ یاد رہے کہ Suagr Free کا چلن اب کچھ زیادہ عام ہوگیا ہے ورنہ یہ اصطلاح آج سے پندرہ بیس سال پہلے استعمال نہیں کی جاتی تھی۔ ذیابیطس کے مریض کیلئے میٹھا بند تو بس بند! مجال کیا تھی کہ کوئی مریض میٹھے کے قریب بھی جائے، لیکن بھلا ہو ہمارے محققین کا کہ انہوں نے غذا کے ہر شعبہ میں Sugar-free کو عام کردیا۔ اب خصوصی طور پر مٹھائیاں بھی تیار کی جاتی ہیں جن میں شکر کا استعمال نہیں ہوتا لیکن ذائقہ اس کے باوجود بھی برقرار رہتا ہے۔ اس طرح ادویات، مختلف پھلوں کے ایسے جوس جن میں شکر کی مقدار کم ہوتی ہے، وہ بازار میں دستیاب ہیں اور انھیں بڑے ہی ذوق و شوق سے خریدا جاتا ہے۔ Sugarfree جلیبی، گلاب جامن، برفی کے علاوہ شوگر فری بسکٹس بھی بازار میں دستیاب ہیں۔ یقیناً یہ ذیابیطس کے مریضوں کیلئے ایک حوصلہ افزاء بات ہے لیکن کچھ محققین کا یہ بھی خیال ہے کہ ذیابیطس کے مریض آخر میٹھے کی جانب راغب ہوتے ہی ک
یوں ہیں؟ جس کا جواب شاید مزید ایک تحقیق کے بعد ہی سامنے آسکتا ہے کیونکہ قدیم کہاوت ہے جس چیز کو جتنا دبایا جائے وہ اتنا ہی اُبھرتی ہے۔ ذیابیطس کے مریضوں کے سامنے اگر مٹھائیوں اور دیگر ضرر رساں اشیاء کا سِرے سے تذکرہ ہی نہ کیا جائے تو بہتر ہوگا۔