لاہور:جدیدترین تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ 2011 سے 2021 کے دوران 9 سال گرم ترین رہے۔ صرف ایک سال یعنی 2020 میں کووِڈ 19 کی عالمی وبا کے باعث عالمی درجہ حرارت نسبتاً کم رہا۔2021 میں زمینی سطح کا درجہ حرارت بیسویں صدی کے اوسط سے 1.51 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ریکارڈ کیا گیا جو 1880 سے لے کر آج تک چھٹا سب سے زیادہ درجہ حرارت بھی تھا۔
ماہرین کو خدشہ ہے کہ 2022 ایک اور شدید گرم سال ثابت ہوگا کیونکہ اس کے آثار ابھی سے دکھائی دینا شروع ہوگئے ہیں۔امریکا کے نیشنل اوشیانک اینڈ ایٹموسفیئرک ایڈمنسٹریشن کے مطابق، دنیا بھر کے اوسط درجہ حرارت میں 1.04 ڈگری سینٹی گریڈ کا اضافہ ہوچکا ہے اور دنیا تیزی سے 1.5 ڈگری اضافے کی اس حد کے قریب ہوتے جارہے ہیں جو ناقابلِ بیان ماحولیاتی تباہی کا آغاز ہوگا۔اگر عالمی درجہ حرارت میں اضافے کا یہی رجحان برقرار رہا تو خطرہ ہے کہ ہم 1.5 ڈگری اضافے کی حد 2030 کے عشرے میں ہی عبور کرلیں گے۔
زمین پر سمندروں کا اوسط درجہ حرارت بھی پچھلے چھ سال سے مسلسل بڑھتا جارہا ہے۔2021 کے دوران شمالی بحرالکاہل میں سطح سمندر کا درجہ حرارت سابقہ عالمی اوسط سے تقریباً دو ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ جبکہ 300 میٹر گہرائی میں بھی اوسط سے ایک ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ریکارڈ کیا گیا۔