نئی دہلی،18جنوری (یواین آئی) سپریم کورٹ انتخابی میدان میں اترنے والے امیدواروں کے مجرمانہ تفصیل عوامی نہ کرنے پر متعلقہ سیاسی پارٹیوں کی تصدیق رد کرنے کے مطالبہ سے متعلق ایک مفاد عامہ کی عرضی پر جلد سماعت کےلئے منگل کو تفق ہوگیا۔
عرضی گزار بھارتیہ جنتا پارتی (بی جےپی) کے رہنما اور وکیل اشونی کمار اپادھیائے نے آج چیف جسٹس این وی رمنا کی صدارت والی بینچ کے سامنے ’خصوصی ذکر‘کے تحت جلد سماعت کا مطالبہ کیا،جسے عدالت نے منظور کرلیا۔
مسٹر اپادھیائے نے اترپردش اسمبلی الیکشن کے لئے نامزدگی کے عمل کو شروع ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے پیر کو دائر کی گئی اپنی عرضی کو ’فوری سماعت کے قابل‘ بتاتے ہوئے جلد سماعت کی اپیل کی گئی تھی۔
عرضی گزار نے بتایا ،’’عرضی میں سپریم کورٹ سے گہاور لگائی گئی ہے کہ عدالت الیکشن کمیشن کو یہ ہدایت دے کہ وہ سماجوادی پارٹی (ایس پی) سمیت ان سیاسی پارٹیوں کے رجسٹریشن رد کردے،جو الیکشن کےئے اپنے امیدواروں کی مجرمانہ تاریخ کا انکشاف نہیں کرتے ہیں۔‘‘
مسٹر اپادھیائے نے اپنی عرضی میں الزام لگایا ہے کہ اترپردیش کے اسمبلی انتخابات میں کیرانا پارلیمانی حلقے سے سماجوادی پارٹی نے ناہید حسن کو انتخابی میدان میں اتارنے کا اعلان کیا ہے۔ان کا الزام ہے کہ حسن ایک گینگسٹر ہے لیکن سماجوادی نے اس امیدوار کے مجرمانہ ریکارڈ کو اخبارات ،الیکٹرونک اور سوشل میڈیا میں شائع اور نشر نہیں کیا،اور نہ ہی اس کے انتخابات کی وجہ بتائی ہے۔
عرضی گزار کا کہنا ہے کہ امیدواروں کے مجرمانہ ریکارڈ کے بارے میں معلومات نہ دینا سپریم کورٹ کے فروری 2020 کے فیصلے کے خلاف ہے۔
مسٹر اپادھیائے کا کہنا ہے کہ اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ امیدواروں کے ناموں کا اعلان کرتے وقت سیاسی پارٹیوں کےلئے متعلقہ افراد کا مجرمانہ ریکارڈ عوامی کرنا لازمی ہے۔