نئی دہلی، 25 جنوری؛ سپریم کورٹ نے سیاسی جماعتوں کے انتخابات کے دوران مبینہ طورپر ناقابل عمل وعدے کرنے کے معاملے میں مرکزی حکومت اور الیکشن کمیشن کومنگل کے روز نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا چیف جسٹس این وی رمن کی سربراہی والی بنچ نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما اور وکیل اشونی کمار اپادھیائے کی ایک مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے نوٹس جاری کیا چیف جسٹس نے درخواست گزار کے وکیل وکاس سنگھ سے پوچھا کہ درخواست میں صرف دو سیاسی جماعتوں کا ہی کیوں ذکر کیا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے صرف پنجاب کا ذکر کرنے پر بھی سوالات کئے۔
مسٹر سنگھ نے بنچ کو بتایا کہ انتخابات کے وقت تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے پرکشش وعدے کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ ناقابل عمل وعدوں کا بوجھ آخر کارعوام کو ہی اٹھانا پڑتا ہے۔ انہوں نے اس عرضی کو اہم بتاتے ہوئے مرکز اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرنے اور جلد سماعت کرنے کی گزارش کی جسے سپریم کورٹ نے قبول کرلیا۔
چیف جسٹس کی سربراہی والی جسٹس اے۔ایس بوپنا اور جسٹس ہیما کوہلی کی بنچ نے مرکز اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کے ساتھ ہی کہا کہ وہ اس معاملے کی سماعت چار ہفتے بعد کرے گی۔
مسٹر اپادھیائے نے اسمبلی انتخابات سے پہلے عوامی پرکشش وعدوں کو منصفانہ انتخابات کی جڑوں کو ہلانے والا قراردیتے ہوئے اس کے خلاف ہفتہ کو ایک مفاد عامہ کی عرضی دائر کی تھی ۔ انہوں نے اپنی درخواست میں پنجاب اسمبلی کے انتخابات کے تناظر میں مختلف سیاسی جماعتوں کے پاپولسٹ وعدوں کا ذکرکرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ عوامی فنڈز سے مفت تحائف کے غیر معقول وعدوں نے ووٹروں کو غیر ضروری طور پر متاثر کیا ہے، لہٰذا سپریم کورٹ اس معاملے میں الیکشن کمیشن کو ہدایت دے کہ وہ متعلقہ جماعتوں کے انتخابی نشانات ضبط کرے اوران کا رجسٹریشن منسوخ کردے۔