نئی دہلی، 28 جنوی (یو این آئی) عالم اسلام اور مسلم ممالک کے اتحاد پر زور دیتے ہوئے ایران کے اعلی رہنما آیت اللہ خامنہ ای کے ہندوستان میں نمائندہ حجتہ الاسلام مولانا آغا مہدی مہدوی پوری نے کہا کہ مسلمان اگرچاہیں تو اقتدار ان کے قدموں میں ہوگا یہ بات انہوں نے آل انڈیا تنظیم علمائے حق کے دفتر میں منعقدہ ’اکابر دیوبند جلد دوم‘ کے رسم اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی .
انہوں نے کہا کہ نظریاتی اختلافات ہوسکتے ہیں اور یہ دو ملک، دو فرقہ یا شیعہ سنی کے درمیان ہوسکتے ہیں لیکن فکری اختلافات کے باوجود انہیں ایک خاندان کا فرد سمجھا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ نظریاتی اور فکری اختلافات انسان کو غور و فکر کا مواقع فراہم کرتے ہیں نہ کہ انتشار و افتراق کا۔ آج امت مسلمہ کی دگرگوں حالت اس لئے ہے کیوں کہ ان کے یہاں انتشار بہت زیادہ ہے اور اس کا فائدہ دشمنان اسلام نے اٹھایا ہے۔ انہوں نے مولانا اعجازعرفی قاسمی کی ستائش کرتے ہوئے کہاکہ وہ تحقیقی اور علمی کاموں کو فکر انقلاب کے ذریعہ منظر عام پر لا رہے ہیں اور اس کے ذریعہ انہوں نے اکابر دیوبند کی خدمات کونمایاں کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ماضی کے علماء کی قربانیوں کا تذکرہ بہت اہمیت کا حامل ہے کیوں کہ اس سے نئی نسل کو سیکھنے سمجھنے کا موقع ملے گا اور ان کو معلوم ہوگا کہ ان کا ماضی کتنا شاندار رہا ہے اور وہ اس پر فخر کرے گی۔
اکابر دیوبند کی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے آل انڈیا تنظیم علمائے حق کے سربراہ اور فکر انقلاب کے نگران اعلی مولانا اعجاز عرفی قاسمی نے کہاکہ دارالعلوم دیوبند کا قیام تو جنگ آزادی میں کردار ادا کرنے اور دینی علوم کے فروغ کیلئے ہوا تھا لیکن دارالعلوم نے تمام شعبوں میں جھنڈے گاڑے ہیں اور اس کے فضلاء کے کارنامے سنہرے حروف سے لکھنے کے قابل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دارالعلوم دیوبند نے نہ صرف جنگ آزادی میں نمایاں کردار ادا کیا بلکہ ادب، صحافت، شاعری، افسانہ نگاری اور مسلمانوں کی خدمات میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے فضلاء نے تعلیمی انقلاب برپا کرنے کے لئے دینی ادارے ہی قائم نہیں کئے بلکہ عصری علوم کے ادارے بھی کھولے۔
انہوں نے کہاکہ فضلاء دارالعلوم جہاں بھی گئے اپنی چھاپ چھوڑی اور دینی ادارے قائم کئے۔’فکرانقلاب‘ اکابر دیوبند جلد اول کا اجراء گزشتہ سال ہوا تھا اور جلد دوم کا اجراء اس وقت آپ کے سامنے ہورہا ہے۔
سیاسی سماجی رہنما ڈاکٹر تسلیم رحمانی نے اکابر دیوبند جلد دوم کو مثالی کارنامہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ فکر کرنے کی دعوت دیتا ہے اور قرآن بھی فکر کرنے کی دعوت دیتا ہے۔ اس لئے ہمیں اپنے حالات پرقرآن کی روشنی میں غور و فکرکرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مسلمانوں کی حالت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ اگر دنیا کے حالات کا جائزہ لیں تو محسوس ہوتا ہے کہ ہم (مسلمان) اقوام عالم کے لئے لقمہ تر ہیں۔ مغلوں کے کمزور ہونے باوجود بھی ہندوؤں نے حکومت پر قبضہ کیوں نہیں کیا تھا کیوں کہ اس وقت وہ اس لائق نہیں تھے اور انہوں نے اپنی ساری توجہ تعلیم پر مرکوز کی اور جب حکومت کرنے کے لائق بن گئے تو انہوں نے حکومت پر َقبضہ کرلیا۔ انہوں نے علمی انحطاط کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ علمی میدان میں کمال حاصل کئے بغیر ہم طاقت ور نہیں بن سکتے۔ مسلمانوں کے ذلیل و خوار ہونے کی وجہ سے علمی انحطاط ہے اور ہمیں باطل طاقتوں سے مقابلہ کرنا ہے تو تمام شعبوں میں کمال حاصل کرنا ہوگا۔
اس کے علاوہ اظہار خیال کرنے والوں میں مولانا انور علی قاسمی، مولانا ضیاء الرحمان ہاپوڑ،حقانی القاسمی،مولانا جاوید قاسمی،اس کے علاوہ کچھ ممتاز شخصیات کو ایوارڈ بھی دئیے گئے اورمولانا ارشد سراج مکی کی دعا پر اس اجر ء کی تقریب رونمائی کا اختتام ہوا۔