فیس بک کی جانب سے 2 فروری کو پہلی بار سوشل نیٹ ورک کو روزانہ استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد میں کمی کا اعتراف کیا گیا تھا۔اور اس اعتراف کے بعد 3 فروری فیس بک کی پیرنٹ کمپنی میٹا کی مارکیٹ ویلیو سے 230 ارب ڈالرز سے زیادہ کمی آئی ہے جو تاریخ میں کسی بھی امریکی کمپنی کا ایک دن میں ہونے والا سب سے زیادہ نقصان بھی ہے۔
مارکیٹ ویلیو میں 26.4 فیصد کمی کمپنی ک مستقبل کے حوالے سے خدشات کے باعث ہوئی کیونکہ پہلی بار دنیا کے مقبول ترین سوشل نیٹ ورک کو ڈیلی یوزر کی تعداد کی کمی کا سامنا ہوا۔
اکتوبر سے دسمبر 2021 کی سہ ماہی میں روزانہ فیس بک استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد جولائی سے ستمبر کی سہ ماہی کے مقابلے میں کمی آئی اور وہ ایک ارب 93 کروڑ سے کم ہوکر ایک ارب 92 ہوگئی۔
اسی طرح کمپنی کے اشتہاری ماڈل کو بھی ایپل کے آپریٹنگ سسٹم میں پرائیویسی تبدیلیوں سے دھچکا لگا جس کے بارے میں فیس بک کا کہنا ہے کہ اسے اربوں ڈالرز کا نقصان ہوسکتا ہے۔
فیس بک کی حصص کی قیمتوں میں کمی کے نتیجے میں مارک زکربرگ کے اثاثوں میں بھی 31 ارب ڈالرز کی کمی آئی۔
مگر اتنی زیادہ کمی کے باوجود مارک زکربرگ اب بھی لگ بھگ 90 ارب ڈالرز کے مالک ہیں۔ میٹا کو ہونے والا نقصان کسی بھی امریکی پبلک کمپنی کا سب سے بڑا نقصان ہے اور یہ کمپنی کے کے لیے مایوس کن ہے جس کے بارے میں سرمایہ کار ہمیشہ حیران کن ترقی کی توقع کرتے ہیں۔
میٹا کی جانب سے منافع میں بھی کمی کے بارے میں بتایا گیا جس کی وجہ میٹاورس کو تشکیل دینے کے لیے اخراجات میں اضافہ ہے۔
2 فروری کو سہ ماہی رپورٹ کے اجرا پر مارک زکربرگ نے کہا کہ انہیں کمپنی کے گزشتہ سال کے کام پر ‘فخر’ ہے مگر یہ بھی تسلیم کیا کہ کمپنی کو حریف ایپس بشمول ٹک ٹاک سے سخت مسابقت کا سامنا ہے۔
میٹا کے ساتھ ساتھ دیگر سوشل میڈیا کمپنیوں بشمول ٹوئٹر اور اسنیپ کے حصص کی قیمتوں میں بھی کمی آئی۔ٹرائل کے دوران لارڈ نذیر احمد نے خود پر لگے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں من گھڑت قرار دیا تھا، تاہم وہاں کے سیکیورٹی اداروں کی جانب سے پیش کیے گئے ثبوتوں سے معلوم ہوا تھا کہ تمام الزامات غلط نہیں تھے۔
لارڈ نذیر احمد اور ان کے دو بھائیوں پر چند سال قبل بچوں پر جنسی حملوں کے الزامات لگائے گئے تھے، جس کے بعد ان کے خلاف باضابطہ تفتیش شروع کی گئی تھی۔
خود پر الزامات عائد ہونے کے فوری بعد ہی لارڈ نذیر احمد نے الزامات کو مسترد کردیا تھا مگر 2019 میں عدالت نے ان پر بچوں پر جنسی حملوں کی فرد جرم عائد کی تھی۔
عدالت کی جانب سے فرد جرم عائد کیے جانے کے بعد 2020 کے آخر تک لارڈ نذیر احمد نے پارلیمنٹ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
اسی کیس میں لارڈ نذیر احمد کے دونوں بھائیوں کو ٹرائل کے دوران ان فٹ قرار دیا گیا تھا مگر ان کے خلاف ٹرائل چلتا رہا۔لارڈ نذیر احمد کے خلاف جنوری 2021 میں فیصلہ آنا تھا مگر کورونا کی وبا کے باعث فیصلہ ایک سال کی تاخیر سے گزشتہ ماہ سنایا گیا اور اب انہیں سزا بھی سنادی گئی۔
عدالت کی جانب سے سزا سنائے جانے کے بعد اب لارڈ نذیر احمد کو گرفتاری دینی پڑے گی یا پھر پولیس انہیں مقررہ وقت پر گرفتار کرکے جیل بھیج دے گی۔