اوٹاوا : کینیڈا کے درالحکومت میں احتجاج کا منظر‘ وزیراعظم جسٹن ٹروڈو ایمرجنسی کا اعلان کررہے ہیں
اوٹاوا؛ کینیڈا کے وزیراعظم وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے صوبائی رہنماوں کے ساتھ صلاح و مشورے کے بعد مظاہرین سے نمٹنے کے لیے ایمرجنسی قانون نافذ کردیا۔ کینیڈا سے امریکا جانے والے ٹرک ڈرائیوروں کے لیے لازمی کورونا ویکسین کے خلاف گزشتہ ماہ کے اواخر میں شروع والے احتجاجی مظاہروں کی وجہ سے دارالحکومت اوٹاوا میں معمولات زندگی تقریبا ً مفلوج ہو کر رہ گئے ہیں۔
مظاہرین کورونا وبا کے حوالے سے نافذ تمام پابندیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اپنے مطالبات پر زور دینے کے لیے انہوں نے اوٹاوا شہر کے مرکز سمیت کئی اہم بین صوبائی شاہراہوں پر دھرنا دے رکھا ہے۔ اس صورت حال کے مدنظر وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے صوبائی رہنماؤں کو اعتماد میں لے کر قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج سے عوام کی سلامتی کو سخت خطرات لاحق ہوگئے ہیں اور ملکی معیشت کو سخت نقصان پہنچ رہا ہے۔ جسٹن ٹروڈونے کہا کہ ہم احتجاج کی آڑ میں اس طرح کی غیر قانونی اور خطرناک سرگرمیوں کو جاری رکھنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ واضح رہے کہ ایمرجنسی قانون کے اس نفاذ کے بعد جسٹس ٹروڈو کی حکومت کو 30 دن کے لیے لوگوں کے اجتماع، سفر اور کسی مخصوص سرکاری املاک کے استعمال کی ممانعت کے اختیارات مل گئے ہیں۔
ٹروڈو کا کہنا ہے کہ ایمرجنسی کے اقدام کا دائرہ قلیل مدتی ہوگا اور فوج کو تعینات نہیں کیا جائے گا۔ ایمرجنسی کے نفاد کے بعد مظاہروں میں شامل افراد کے بینک اکاؤنٹ کو بنا عدالتی اجازت نامے کے منجمد کیا جا سکے گا۔ کینیڈا کے آئین میں موجود ایمرجنسی ایکٹ وفاقی حکومت کو اختیار دیتا ہے کہ وہ ہنگامی حالات میں صوبوں کے اختیارات سلب کرتے ہوئے حالات سے نمٹنے کے لیے خصوصی لیکن محدود وقتی اقدامات کر سکتی ہے۔ یہ ایمرجنسی قانون 1988ء میں بنایا گیا تھا اور اسے صرف غیر معمولی حالات میں اس وقت نافذ کیا جاسکتا ہے، جب دیگر قوانین اور ضابطے صورت حال پر قابو پانے میں مؤثر ثابت نہ ہو سکیں۔