نئی دہلی، 16 فروری (یو این آئی) دہلی ہائی کورٹ نے بدھ کو سشیل انسل اور ان کے بھائی گوپال انسل کی سات سال قید کی سزا کو منسوخ کرنے کی عرضی کو مسترد کر دیا، جو 1997 کے اپہار سنیما آتشزدگی کے معاملے میں ثبوت مٹانے کے مجرم ٹھہرائے گئے تھے۔ہائی کورٹ کے جج جسٹس سبرامنیم پرساد نے انسل برادران کی اپیل کو خارج کر دیا۔
اس سے قبل دونوں بھائیوں اور دیگر مجرموں نےمجسٹریٹ کی عدالت کے فیصلے کے بعد ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ میں سزا کو منسوخ کرنے کی اپیل کی تھی لیکن وہاں بھی انہیں راحت نہیں ملی تھی۔اس کے بعد مجرموں نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران سینئر ایڈوکیٹ ابھیشیک منو سنگھوی نے انسل برادران کی طرف سے پیش ہوکر عرضی گزار کی عمر اور قانونی پہلوؤں سے متعلق کئی دیگر دلائل دیئے۔
دوسری طرف دہلی پولیس اور اپہار آتش زدگی متاثرین ایسوسی ایشن نے انسل برادران کی سزا کو منسوخ کرنے کی اپیل کی سخت مخالفت کی۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد سزا منسوخکرنے کی درخواست مسترد کر دی۔ تاہم بنچ نے مجسٹریٹ کی عدالت کے حکم کو چیلنج کرنے والی درخواست پر سماعت کے لیے 23 فروری 2022 کی تاریخ مقرر کی۔
13 جون 1997 کو جنوبی دہلی کے اپھار سنیما میں فلم کی نمائش کے دوران آگ لگ گئی جس میں ناظرین سمیت 59 افراد جھلس کر ہلاک ہو گئے تھے۔
اس معاملے میں انسل برادران اور ایک عدالتی کارکن سمیت پانچ افراد کو گزشتہ سال نومبر میں ثبوتوں کو مٹانے کا مجرم پایا گیا تھا۔شواہد مٹانے کے الزامات 20 جولائی 2002 کو نچلی عدالت میں حادثے کے اہم کیس کی سماعت کے دوران سامنے آئے تھے۔ اس بنیاد پر عدالتی حکم کے مطابق علیحدہ ایف آئی آر درج کی گئی۔ اس کیس میں ملوث عدالتی اہلکاروں سمیت دیگر کے خلاف محکمہ جاتی انکوائری اور پھر معطلی کی کارروائی کی گئی تھی۔