امریکا کی جانب سے روس پر پابندیوں اور روسی حملے کے خلاف یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی جاری رکھنے کے اعلان کے بعد چین نے امریکا پر یوکرین کے تنازع پر تناؤ بڑھانے اور خوف و ہراس پھیلانے کا الزام عائد کیا ہے۔
خبر رساں ادرے ‘اے ایف پی’ کے مطابق چین نے ایسے وقت میں یوکرین سے متعلق محتاط رویہ اختیار کیا ہوا ہے جب روس نے سرحدوں پر ہزاروں فوج اکٹھی کرلی ہے۔
روس کی جانب سے یوکرین کے دو علیحدہ ہونے والے علاقوں میں (جسے وہ اب خود مختار تسلیم کرتا ہے) فوج بھیجنے کا حکم دینے کے بعد روس کے لیے نئی پابندیوں کے اعلان پر چین نے مغرب کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
اس سے قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے اس بات پر زور دیا تھا کہ یہ پابندیوں کا محض پہلا مرحلہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے مشرقی ڈونباس کے علاقے میں اپنی فوج کو دو علاقوں سے آگے بڑھایا تو مزید پابندیاں لگیں گی۔
چین نے ان پابندیوں کی وجہ سے واشنگٹن پر تنقید کی اور کہا کہ وہ یوکرین کو ہتھیار بھیج کر تناؤ میں اضافہ کر رہا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چونینگ نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکی اقدامات تناؤ میں اضافہ کر رہے ہیں، خوف و ہراس پیدا کر رہے ہیں اور یہاں تک کہ جنگ کا شیڈول بھی طے کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: روس نے یوکرین پر حملہ کیا تو چیمپیئنز لیگ فائنل کی میزبانی نہیں کر سکے گا، برطانیہ
صورتحال کو حل کرنے میں چین کے کردار کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے امریکا کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے مزید کہا کہ اگر کوئی دوسروں پر الزام لگاتے ہوئے خود آگ میں ایندھن ڈال رہا ہے تو یہ رویہ غیر ذمہ دارانہ اور غیر اخلاقی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین نے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ ایک دوسرے کے جائز سیکیورٹی تحفظات کا احترام کریں اور انہیں اہمیت دیں، مذاکرات اور مشاورت کے ذریعے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں اور مشترکہ طور پر علاقائی امن و استحکام کو برقرار رکھیں۔
چین کی جانب سے روس پر پابندیوں کے سوال پر انہوں نےکہا کہ بیجنگ سمجھتا ہے کہ پابندیاں عائد کرنا کبھی بھی مسائل کو حل کرنے کا بنیادی اور مؤثر طریقہ نہیں رہا۔
یہ بھی پڑھیں: پیوٹن کو روس سے باہر فورس کے استعمال کا اختیار، فوج مشرقی یوکرین روانہ
روسی صدر کے ڈونیٹسک اور لوگانسک میں فوج بھیجنے کے فیصلے کے بعد امریکا سمیت برطانیہ، یورپی یونین، جاپان اور آسٹریلیا نے بھی پابندیوں کا اعلان کیا۔
جو بائیڈن نے کہا کہ واشنگٹن، روسی حملے کے خلاف یوکرین کو دفاعی ہتھیاروں کی فراہمی جاری رکھے گا اور مشرقی یورپ میں نیٹو اتحادیوں کو تقویت دینے کے لیے امریکی فوجیوں کو تعینات کرے گا۔
انہوں نے وائٹ ہاؤس میں ٹیلی ویژن تقریر میں کہا کہ میں یہ واضح کردوں کہ یہ ہماری جانب سے مکمل طور پر دفاعی اقدام ہیں۔