یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے مغربی ممالک سے فوجی امداد بڑھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر ایسا نہ کیا گیا روس بقیہ یورپ تک پیش قدمی کرے گا۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق انہوں نے جمعرات کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کے پاس فضائی دفاع کی صلاحیت نہیں ہے تو ہمیں طیارے دے دیں، اگر ہم نہ رہے تو یقین کریں کہ اس کے بعد لیٹویا، لیتھوانیا اور ایسٹونیا کی باری ہے۔
انہوں نے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن سے براہ راست مذاکرات کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ اس جنگ کو روکنے کا یہ واحد طریقہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم روس پر حملہ نہیں کررہے اور نہ ہی حملہ کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں، آپ ہم سے کیا چاہتے ہیں، ہماری زمین چھوڑ دیں۔
کچھ عرصہ قبل امریکا کی جانب سے روسی حملے کے انتباہ کے باوجود یوکرین کے عوام کو پرسکون رہنے کا مشورہ دینے والے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ کوئی بھی یہ نہیں سوچ سکتا کہ اس جدید دور میں کوئی ایسا جانوروں جیسا برتاؤ کر سکتا ہے۔
روس نے گزشتہ ہفتے یوکرین پر حملہ کیا تھا، روس کا کہنا ہے کہ وہ وہ شہری علاقوں کو نشانہ نہیں بنا رہے البتہ زمینی حقائق اس سے یکسر مختلف ہیں۔
یوکرین نے بدھ کے روز بتایا تھا کہ ایک اسکول پر روس کے حملے میں کم از کم 9 افراد ہلاک ہو گئے جبکہ اس حملے میں اب تک یوکرین کے 350 سے زائد شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ یوکرین میں پیش قدمی کا عمل منصوبے کے تحت جاری ہے اور مرنے والے روسی فوجیوں کے اہلخانہ کے لیے بھاری معاوضوں کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ خصوصی فوجی آپریشن شیڈول کے مطابق جاری ہے، ہم نازیوں کی حامی سوچ کے خلاف جنگ میں ہیں لیکن میں اپنے اس یقین سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گا کہ روس اور یوکرین کے عوام ایک لوگ ہیں۔
پیوٹن نے کہا کہ روسی فوجی نسلی گھوڑوں کی طرح بھرپور جرات سے لڑ رہے ہیں اور یوکرین میں مرنے والے روسی فوجیوں کے اہلخانہ کو بھاری معاوضے کی ادائیگی کا حکم دیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز ہی روس نے پہلی مرتبہ جنگ میں ہونے والے جانی نقصان کی تفصیل جاری کی تھی اور بتایا تھا کہ اس جنگ میں اب تک اس کے 498 فوجی ہلاک ہو چکے ہیں البتہ یوکرین کا دعویٰ ہے کہ مرنے والے روسی فوجیوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔