عراق کے مرجع تقلید آیتالله العظمی سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں، اس دلخراش واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت اور شہداء کے اہل خانہ سے تعزیت و تسلیت پیش کی گئی۔
اس بیان میں پاکستانی عوام سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے اتحاد کے ذریعے دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنائیں اور حکومت دہشت گردوں اور انتہا پسندانہ نظریات کے حامل عناصر کی بیخ کنی کرنے کیلئے اقدامات کرے تاکہ اس ملک کے عوام پر امن طریقے سے زندگی گزار سکیں۔
اسی طرح عراق کے سیاسی اور مذھبی رہنماوں مقتدی صدر، عمار حکیم اور دوسرے رہنماوں نے پشاور کے دہشت گردانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئےاس ملک کے مسلمانوں سے کہا ہے کہ وہ مسلمانوں کے اتحاد کو نقصان پہنچانے والے دہشتگرد گروہوں سے بیزاری و نفرت کا اظہار کرتے ہوئے متحد ہو جائیں۔
اس سے قبل اسلامی جمہوریہ ایران نے پشاور کی جامع مسجد میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی تھی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادے نے نماز جمعہ کے دوران دہشت گردانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ کام، مسلمانوں کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کے مقصد سے انجام دیا گیا ہے۔
ترجمان وزارت خارجہ نے دہشت گردانہ حملے میں شہید ہونے والوں کے اہل خانہ کو تعزیت پیش کرتے ہوئے زخمیوں کے جلد از جلد شفایاب ہونے کی دعا کی۔
واضح رہے کہ پاکستان کے شہر پشاور کے معروف قصہ خوانی بازار کے کوچہ رسالدار میں واقع شیعہ جامع مسجد میں، کل نماز جمعہ کے موقع پر خودکش دھماکے میں 57 افراد شہید اور 194 سے زائد زخمی ہوئے۔ بہت سے زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ کچھ دن قبل پشاور میں دہشت گردی کے حوالے سے سیکورٹی الرٹ بھی جاری کیا گیا تھا۔