مرکز اطلاعات فلسطین:فلسطینی مجلس قانون ساز کے رکن اور سرکردہ سیاسی رہ نما مصطفیٰ البرغوثی نے کہا ہے کہ رام اللہ اتھارٹی کے اسرائیل سے مذاکرات مسجد اقصٰی پر حملوں اور بیت المقدس کو یہودیانے کے لیے حوصلہ افزائی کا موجب بن رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بیت المقدس میں فلسطینیوں کی املاک غصب کرنے کی جتنی بھی کارروائیاں ہو رہی ہیں وہ فلسطین۔ اسرائیل نام نہاد مذاکرات کا نتیجہ ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مصطفیٰ البرغوثی کا کہنا تھا کہ فلسطینی شہریوں پر یہودی آبادکاروں اور مسلح گروپوں کے حملے اسرائیلی حکومت کی شہ پر ہو رہے ہیں، ان پر خاموش رہنے کا کوئی جواز نہیں لیکن فلسطینی اتھارٹی کی مجرمانہ خاموشی نے یہودی غنڈہ گردی کی حوصلہ افزائی کی ہے۔
انہوں نے مغربی کنارے میں مزاحمت کاروں کے ہاتھوں دو اسرائیلی فوجیوں کے قتل کی تعریف کی اور کہا میں پوری قوم سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ مزاحمت کاروں کو تحفظ فراہم کرے۔ مصطفیٰ برغوثی کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ نام نہاد امن مذاکرات کے نتیجے میں مزید کئی حادثات ہوں گے۔ ان بے مقصد مذاکرات کو روکنے کے لیے تمام فلسطینی جماعتوں کو ایک موقف اختیار کر کے مشترکہ جدو جہد کرنی چاہیے۔
فلسطینی سیاست دان نے مسجد اقصٰی میں یہودی آبادکاروں کے عبادت کی غرض سے داخلے کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ یہودی صرف اشتعال پھیلانے کے لیے قبلہ اول میں داخل ہوتے ہیں، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ یہودیوں کی یہ تمام سرگرمیاں دشمن سے فلسطینی اتھارٹی کے بے مقصد مذاکرات کا نتیجہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صدر محمود عباس کی جماعت الفتح دشمن کی آلہ کار بن گئی ہے۔