سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو میں گزشتہ رات صدارتی محل کے باہر مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں ہوئی ہیں۔مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے فائرنگ، آنسو گیس کی شیلنگ اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔
پولیس سے جھڑپوں میں 5 افراد زخمی ہو گئے جن میں سے ایک کی حالت تشویش ناک ہے جبکہ پولیس کی جانب سے 45 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
کولمبو میں گزشتہ رات سے نافذ کرفیو آج صبح اٹھا لیا گیا ہے جبکہ شہر میں پولیس اور فوج بڑی تعداد میں تعینات ہے، صدارتی محل جانے والے راستے بند کر دیئے گئے ہیں۔
مظاہرین اقتصادی بحران پر سری لنکن صدر گوتابایا راجاپاکسے سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے تھے۔سری لنکن صدارتی دفتر نے جاری کیے گئے بیان میں کہا ہے کہ کولمبو میں گزشتہ رات ہونے والے مظاہرے کی قیادت انتہا پسند قوتوں نے کی۔
سری لنکن صدارتی دفتر کا بیان میں کہنا ہے کہ مظاہرین عرب اسپرنگ کی طرح کی حکومت مخالف تحریک پیدا کرنا چاہتے ہیں۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق سری لنکا کے حکا م کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات مظاہرے کے وقت سری لنکن صدر صدارتی محل میں موجود نہیں تھے۔
دوسری جانب سری لنکا میں گزشتہ 6 ماہ میں افراطِ زر کی شرح میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق سری لنکا کے جاری سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سری لنکا میں گزشتہ ماہ افراطِ زر کی شرح 18.7 رہی۔
گزشتہ ماہ خوراک کی قیمتوں میں بھی ریکارڈ 30 اعشاریہ 1 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
اسپتالوں میں سرجریز رک گئیں
سری لنکا میں ایندھن کی کمی کے سبب جمعرات سے 13 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے۔
متعدد سرکاری اسپتالوں نے جان بچانےوالی ادویات نہ ہونے کے سبب سرجریز روک دی ہیں۔
یونیورسٹی کی اس لائبریری کو ہوانینا کا نام دیا گیا ہے۔ کوئی نہیں جانتا کہ یہ جانور کب سے لائبریری میں ہیں اور یہاں کا انتخاب کیوں کیا۔ بعض ماہرین کے مطابق اس کی عمارت کئی سوسال پرانی ہے اور چمکادڑیں 1800 سے یہاں موجود ہیں۔
تاہم چمگادڑوں کی بیٹ کچھ پریشان کرسکتی ہیں جس کے لیے مخصوص اسٹاف رکھا گیا ہے۔ لائبریری بند ہونے پر اس کا قیمتی فرنیچر جانوروں کی کھال سے ڈھانپا جاتا ہے۔
چمگادڑیں ہی کیوں؟
اب سوال یہ ہے کہ لائبریری انتظامیہ چمکادڑوں کو کیوں برداشت کررہی ہے جبکہ کیڑے مار ادویہ بھی استعمال کی جاسکتی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اطراف میں گہرا سبزہ اور درخت موجود ہیں۔ شام ہوتے ہی باریک کیڑے مکوڑے، مچھر، پتنگے اور دیگر حشرات باہر سے آکر منڈلانے لگتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب چمکادڑوں سے انہیں کنٹرول کیا جارہا ہے۔