لاس اینجلس: زمین پر لائی گئی، چاند کی مٹی کا سب سے پہلا نمونہ نیلام کےلیے پیش کردیا گیا ہے جس کے بارے میں امید ہے کہ یہ 8 لاکھ ڈالر سے 12 لاکھ ڈالر میں نیلام ہوجائے گا۔
چاند کی مٹی کا یہ نمونہ نیل آرمسٹرانگ نے 20 جولائی 1969 کے روز اس وقت جمع کیا تھا کہ جب اس نے چاند پر پہلا قدم رکھا۔ اس لحاظ سے یہ چاند کی مٹی کا تاریخی نمونہ بھی ہے۔
’’بونہیمز‘‘ (Bonhams) نامی بین الاقوامی نیلام گھر کا دعویٰ ہے کہ یہ چاند کی مٹی کا وہ واحد نمونہ بھی ہے جسے قانونی طور پر نیلام کیا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ چاند کی مٹی کے وہ تمام نمونے جو امریکی خلاء نورد آج تک زمین پر لائے گئے ہیں، انہیں امریکی ریاست اور عوام کی ملکیت قرار دیا جاتا ہے یعنی ان کی نجی طور پر خرید و فروخت یا نیلامی نہیں کی جاسکتی۔
البتہ یہ نمونہ اس لحاظ سے مختلف ہے کیونکہ 1969 میں زمین پر لائے جانے کے کچھ سال بعد یہ غائب ہوگیا اور کچھ نامعلوم ہاتھوں سے ہوتا ہوا میکس ایری نامی ایک شخص تک پہنچ گیا۔
وہ ایک نجی خلائی عجائب گھر کا شریک بانی بھی تھا لیکن 2002 میں اسے چوری شدہ نوادرات خریدنے اور بیچنے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا؛ اور اس کے پاس موجود تمام اشیاء سرکاری تحویل میں لے لی گئیں۔
2015 میں جب یہ چیزیں سرکاری طور پر نیلام کی گئیں تو ان میں چاند کی مٹی کا نمونہ بھی شامل تھا جسے اس کی موجودہ مالکن نینسی لی کارسن نے صرف 995 ڈالر میں وہاں سے خرید لیا۔
اس کے اصلی یا جعلی ہونے کی تصدیق کےلیے نینسی نے یہ نمونہ ’’ناسا‘‘ کو بھجوا دیا، اور ناسا نے یہ کہہ کر اس نمونے کو واپس کرنے سے انکار کردیا کہ یہ ’’امریکی عوام کی ملکیت‘‘ ہے۔
اس پر نینسی نے ناسا کے خلاف عدالت میں مقدمہ کردیا۔ عدالت نے فیصلہ سنایا کہ نینسی نے یہ نمونہ مکمل طور پر قانونی طریقے سے، اور ’’نیک نیتی کے ساتھ‘‘ خریدا ہے، لہٰذا یہ ان ہی کی ذاتی ملکیت قرار دیا جاتا ہے۔
اپنی اسی غیرمعمولی خاصیت کے باعث، چاند کی مٹی کا یہ نمونہ بہت مہنگے داموں نیلام ہونے کی توقع ہے۔
بونہیمز کے مطابق، مٹی کے اس نمونے کی نیلامی 13 اپریل 2022 کے روز، امریکی وقت کے مطابق دوپہر ایک بجے شروع ہوگی جبکہ بولی کا آغاز 8 لاکھ ڈالر سے کیا جائے گا۔