دہی صدیوں سے لوگوں کی ایک مرغوب غذا ہے ۔دہی ایسے لوگوں کے لئے بے حدمفید ہے جو آنتوں کے امراض میں مبتلا ہیں یا جنہیں غذائیت کی کمی کے باعث کوئی بیماری لاحق ہوگئی ہو ۔دہی کو غذا کے طور پر سب سے پہلے بلقان نامی ملک کے باشند وں نے استعمال کرنا شروع کیا۔ بعد ازاں یہ ہندوستان پاکستان بنگلہ دیش اور مشرق وسطی کے
عرب ممالک میں بھی مقبول ہوگیا اوراب یورپ ،امریکہ، اور روس میں بھی بکثرت اس کااستعمال کیا جارہاہے۔
امریکہ کے محکمہ خوراک کے سائنسداں ڈاکٹر فرینک کا کہنا ہے کہ پس ماندہ ممالک کے لئے دہی غذائیت سے بھر پور ایک ایسی خوراک ہے جو بعض جسمانی خامیوں کا ازالہ کردیتی ہے ۔ڈاکٹر فرینک کہتے ہیں دودھ میں خمیر اٹھ بیکٹیر یا کی افزائش کی وجہ سے خمیرا ٹھنے کے دوران خاص قسم کی اس شکر کی مقدار کم ہوجاتی ہے جو دودھ میں پائی جاتی ہے اور Lactoseکہلاتی ہے دہی میں lactoseکی مقدار کم ہونے کی وجہ یہ ہوجاتی ہے کہ بیکٹیر یا کی ایک خاص قسم خمیری ترشے بناتے ہیں خمیری ترشہ جن لوگوں کے جسم میں نہیں ہوتاانہیں lactoseراس نہیں آتی ۔دنیا کی آبادی میں سے ۸۰سے ۹۰فیصد لوگوں کی زندگی کے پہلے دس برسوں کے بعد کیمیا دی خمیر پیدا کر نے صلاحیت ختم ہوجاتی ہے اور وہ lactoseہضم کرپاتے ۔
دہی انسانی جسم کے لئے لحمیات کیلشیم اور ونا منزکی فراہمی کا ایک بہترین ذریعہ ہے ۔دہی کا ایک وصف یہ ہے کہ وہ دودھ کے مقابلے زیادہ دیر تک خراب نہیں ہوتا اور اسے عرصے تک رکھ کر کھایا جا سکتاہے دہی میں کچھ ایسے اجزا بھی ہوتے ہیں جو معد ے اورآنت کی بعض بیماریوں کا انتہائی سوثر علاج ثابت ہوتے ہیں ۔۱۹۰۶میں ایک روسی ڈاکٹر اور ماہر علم جراثیم میچی کون نے کہاتھا کہ اپنی تحقیق سے وہ اس بات کا معتراف ہوگیا ہے دہی بعض امراض میں بہت مفید ہے ان کا کہنا تھا ۔جو جراثیم خمیرہ پیدا کر کے اسے دہی بناتے ہیں وہ اپنے جسم سے کئی طرح کے زہر اور تیز ابی مادے بھی خارج کرتے ہیں اوران کے جراثیموں کا ایک خاص طریقہ کا ر بھی ہوتاہے جس کے ذریعے وہ دہی میں ایسے باپسند یدہ اجسام کی افزئش اور فروغ روک دیتے ہیں جو عام طورسے انسان کی آنتوں میں پائے جاتے ہیں پھر ہوتا یہ ہے کہ دہی کے اچھے جراثیم انسانی آنتوں کے جراثیم کو یا تو ہلا ک کردیتے ہیں یا انہیں غیر مئو ثر بنادیتے ہیں ۔
ڈاکٹر فرینک نے ڈاکٹر میچی کون کی تحقیق کی توثیق کر تے ہوئے کہاکہ جو لوگ کثرت سے دہی کا استعمال کرتے ہیں وہ اکثر طویل عمر پاتے ہیں مثلا بلقان کے باشند ے جو دہی کھاتے رہتے ہیں او ر دہی ان کی مرغوب غذاہے وہ اکثر سوبرس سے زیادہ عرصے تک زندہ رہتے ہیں ترقی پز یر ممالک کے باشندوں کو اپنی عام غذامیں چو نکہ وٹامن بی کیلشیم اور پروٹین کافی مقدار میں حاصل نہیں ہوتی اس لئے ان کے لئے دہی کا استعمال غذائیت سے بھر پور ہوتا ہے یہ بہت مفید اورقوت بخش ہوتاہے اور انہیں آنتوں اورپیٹ کی بیماریوں سے محفوظ رکھ سکتاہے ۔