لندن: سائنسدانوں کی بین الاقوامی ٹیم نے لگ بھگ 33 انسانی اعضا سے دس لاکھ مختلف خلیات کا تفصیلی ڈیٹا جمع کرکے اس کا اٹلس تیار کیا ہے۔ توقع ہے کہ اس طرح صحت اور امراض کے علاج کی راہ ہموار ہوگی۔
ویلکم سینگر سینٹر سے وابستہ محقق ڈاکٹر سارہ ٹایخماں نے بتایا کہ ’ہیومن سیل اٹلس‘ کو انسانی جسم کا گوگل میپ کہا ہے۔ اس میں بافتوں (ٹشوز) کی راہداریوں پر موجود طرح طرح کے انسانی خلیات اور کارکردگی کو دیکھا جاسکتا ہے۔
آخری اضافے کے تحت 24 انسانی بافتوں اور اعضا سے مزید پانچ لاکھ خلیات کو شامل کیا گیا ہے جن میں دل، جلد، اور دیگر خلیات شامل ہیں۔ ان سب کی تفصیلات ’سائنس‘ نامی جرنل میں 13 مئی کو چار مقالوں میں شائع ہوئی ہیں۔ مجموعی طور پر 83 ممالک کے 2300 سائنسدانوں نے اس میں حصہ لیا ہے۔
اسے انسانی جینوم پروجیکٹ کا ہم پلہ بھی قرار دیا جاسکتا ہے جس میں انسانی سرگرم جین کا پورا ڈرافٹ شامل ہے۔ منصوبے سے وابستہ اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے ڈاکٹر اسٹیفن کویک کہتے ہیں کہ ہم انسانی جینوم کو ہی زندگی کی اصل کتاب کہتے ہیں جو درست نہیں، ہرانسانی خلیہ اپنی جگہ اہمیت رکھتا ہے اور اسکا جائزہ لے کر ہم مختلف خلیات کے درمیان روابط، تندرستی، بیماری اور دیگر کیفیات کا جائزہ لے سکتے ہیں۔