ایک امریکی اخبار نے گزشتہ ماہ سی آئی اے کے ڈائریکٹر کے سعودی عرب کے خفیہ دورے کے اسباب پر روشنی ڈالتے ہوئے اس سفر کا مقصد چین اور تیل قرار دیا ہے۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ مہینے علاقائی دورے کے ایک حصے کے طور پر سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز نے مغربی سعودی عرب کے بندرگاہی شہر جدہ میں سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان سے خفیہ ملاقات کی۔
اس غیر معمولی ملاقات میں جس کی پہلی رپورٹ وال اسٹریٹ جرنل نے شائع کی ہے، ایک سینئر امریکی جاسوس اور سعودی عرب کے حقیقی حکمراں کا پہلی بار آمنا سامنا ہوا۔
امریکی اخبار “انٹرسیپٹ” نے اپنے مقالے میں کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن، سعودی عرب کے ناقد اور مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا حکم دینے میں سعودی ولیعہد کے کردار کی وجہ سے ابھی تک محمد بن سلمان سے ملاقات کو تیار نہيں ہوئے تاہم فروری میں بائیڈن نے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو ٹھیک کرنے کی کوشش کی اور شاہ سلمان سے مطالبہ کہ یمن کی تحریک انصار اللہ کے مقابلے میں ریاض کے “دفاع” کے لئے امریکی فوجی مدد کے عوض تیل کی پیداوار بڑھایں لیکن رپورٹس بتاتی ہیں کہ سعودی عرب نے بائیڈن کی درخواست کو مسترد کر دیا۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ برنز نے ایک بار پھر سعودی عرب سے تیل کی پیداوار بڑھانے کا مطالبہ کیا اور ریاض نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا کہ وہ اپنے تیل کی پیداوار کے منصوبے پر کاربند ہے، چنانچہ ریاض نے ایک بار پھر تیل کی پیداوار بڑھانے کی امریکی درخواست کو مسترد کردیا۔
انٹرسیپٹ کے مطابق سی آئی اے کے ترجمان نے برنز کے گزشتہ ماہ سعودی عرب کے سفر پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
انٹرسیپٹ ذرائع میں ایک امریکی انٹیلی جنس اہلکار، امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی کے قریبی دو ذرائع، سعودی شاہی خاندان کے قریبی ذرائع اور ایک امریکی تھنک ٹینک کے اہلکار شامل ہيں جنہوں نے رپورٹ کے سلسلے میں انٹرویو کیا ہے۔