مشرق وسطیٰ میں واقع ملک ترکی نے اپنا نام باضابطہ طور پر تبدیل کر لیا ہے۔
اقوام متحدہ نے ترکی کی جانب سے ملک کا نام تبدیل کرنے کی درخواست منظور کر لی ہے .
جس کے بعد ترکی کو اب ترکیہ کے نام سے لکھا اور پکارا جائے گا، نام کی تبدیلی، ملک کو نئی پہچان دینے کی مہم کا حصہ ہے۔ ترک عوام کی اکثریت پہلے ہی ملک کو ترکیہ پکارتی ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوترش کے ترجمان اسٹیفن دوجارک کا کہنا ہے کہ ملک ترکی کے نام کے ہجے میں تبدیلی کا مقصد بین الاقوامی سطح پر ملک کے وقار میں اضافہ کرنا ہے تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کسی ملک کے نام کے ہجے تبدیل کر کے اُس کے وقار میں کیسے اضافہ کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ ترک صدر رجب طیب اردوغان نے دسمبر میں ایک میمورنڈم جاری کرنے کے بعد بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ سرکاری نام ’ترکی‘ کو انگریزی میں تبدیل کرکے ’ترکیہ‘ کرنے کا عمل شروع کیا اور عوام سے کہا کہ وہ ملک میں تیار کی جانے والی چیزوں پر لفظ ترکی کے بجائے ترکیہ استعمال کریں۔
انہوں نے کمپنیوں کو بھی مشورہ دیا کہ وہ اپنے برآمداتی سامان کے لیے ’میڈ اِن ترکیہ‘ استعمال کریں اور ریاستی اداروں کو اپنے خط و کتابت میں ’ترکیہ‘ کو استعمال کرنے کی ہدایت کی۔