ایک ریلوے مسافر کو چائے کا بل 70 روپے فی کپ موصول ہونے پر مسافر نے ریلوے انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بل کی کاپی سوشل میڈیا پر شیئر کردی۔
مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک صارف کی جانب سے چائے کے بل کی دو کاپیاں شیئر کی گئی جس میں فی چائے کے کپ کا بل 70 روپے تھا۔
صارف نے تصویر کے کیپشن میں لکھا کہ 20 روپے کے کپ پر 50 روپے جی ایس ٹی لگانا جس سے فی کپ چائے 70 روپے کی ہوجائے لوٹ مار کی بھی حد ہے۔
سوشل میڈیا صارفین ریلوے انتظامیہ کی آئے روز شکایات پر انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں جبکہ ایک صارف نے ٹوئٹ کرنے والے کو درست کیا کہ 50 روپے جی ایس ٹی کی مد میں نہیں بلکہ سروس کی مد میں لیے گئے ہیں۔
بعدازاں انڈین ریلوے انتظامیہ کی جانب سے وضاحت پیش کرتے ہوئے بتایا گیا کہ وہ صارفین جو ٹکٹ بک کرواتے وقت کھانے پینے کی سروس بک نہیں کرواتے انہیں حکومت سبسڈی نہیں دیتی، اس لیے انہیں ہر آڈر پر 50 روپے سروس چارجز ادا کرنے ہوتے ہیں۔
ریلوے انتظامیہ کی وضاحت سامنے آنے کے باوجود صارفین انہیں تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں کہ 50 روپے سروس چارجز بہت زیادہ ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ اس سروس کو تمام مسافروں کے لیے لازمی قرار دیا جائے۔