فرزند رسول، عالم بشریت کے ناجی امام مہدی علیہ السلام کے سلسلے میں ایران میں تیار ہونے والے معروف ترانے سلام فرماندہ کی شہرت مسلسل بڑھتی ہی جا رہی ہے اور اس بار جہاں عراقی اور فلسطینی مجاہدوں نے اُسے پڑھ کر حضرت امام مہدی علیہ السلام سے اپنی عقیدت و الفت کا اظہار کیا ہے وہیں اہل سنت علمانے بھی اسکی مقبولیت کا خیرمقدم کیا ہے۔
سلام فرماندہ ترانہ اب تک دنیا کی مختلف زبانوں منجملہ عربی، ترکی، آذری، اردو، انگریزی اور کشمیری میں تیار اور پڑھا جا چکا ہے اور دسیوں ممالک کے لاکھوں لوگ اب تک اُسے اپنے طور پر پڑھ کر سلام فرماندہ کیمپین کا حصہ بننے کے ساتھ ساتھ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے آخری فرزند حضرت امام مہدی علیہ السلام سے اظہار عقیدت و وفاداری کر چکے ہیں اور یہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔
غورطلب ہے کہ ہندوستان میں “سلام فرماندہ” ترانہ کافی مشہور ہو رہا ہے۔ کشمیر کے بعد جونپور میں سب سے پہلے یہ ترانہ پڑھا گیا۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ مولانا صفدر حسین زیدی صاحب کی زیرِ نگرانی جامعہ بنتُ الھدیٰ داروالقرآنِ نسواں جونپور میں جوش و عقیدت کے ساتھ مجمع کثیر میں”سلام فرماندہ” ترانہ پڑھا گیا، “سلام فرماندہ” ترانہ پڑھتے وقت وہ روحانی منظر دیکھنے کو ملا جسکی کوئی نظیر نہیں ہے۔
محور المقاومہ نامی ٹیلیگرام کے ایک چینل نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں فلسطینی مجاہدین کو یہ ترانہ پڑھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
اسی کے ساتھ ساتھ مذکورہ چینل نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے جوان اس ترانے کو پڑھ رہے ہیں۔ عراقی جوانوں نے یہ ترانہ دیالیٰ شہر کی ایک فوجی چھاؤنی میں پڑھا ہے۔
اس سلسلے میں عراق کے علمائے اہل سنت کی جماعت کے سربراہ شیخ خالد الملا نے اس ترانے کے کئی عرب ممالک میں مقبول ہونے کا خیرمقدم کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ یہ ترانہ روزانہ ایران کے علاوہ مختلف ممالک منجملہ پاکستان، ہندوستان، عراق اور لبنان میں اجتماعی شکل میں پڑھا جاتا ہے اور اس طرح لوگ اپنے زمانے کے امام، شہیدوں اور اپنی اسلامی و ایمانی اقدار کے ساتھ اظہار عقدیدت و وفاداری کرتے ہیں۔ اب تک دنیا بھر میں اس ترانے کے بڑے بڑے اجتماعات منعقد ہو چکے ہیں جن میں لاکھوں کی تعداد میں خاندان اہلبیت (ع) کے چاہنے والوں کی شرکت رہی ہے۔
یہ تاریخی ترانہ فرزند رسول خدا (ص) حضرت امام مہدی علیہ السلام سے اظہار عقیدت اور آپؑ سے اعلان وفاداری کے لئے تیار کیا گیا ہے جس کو ایران کے ایک شاعر سید مہدی بنی ہاشمی لنگرودی نے تیار اور معروف مداح ابوذر روحی نے بڑے منفرد انداز میں پڑھا ہے۔ اس ترانے نے منظر عام پر آتے ہی سوشل میڈیا پر تہلکہ مچا دیا اور اب یہ ترانہ ایران کی سرحدیں پار کرتا ہوا دنیا کے مختلف ممالک تک جا پہنچا ہے۔
اس ترانے کی مقبولیت کا ایک اہم راز یہ بھی ہے کہ اسے شاعر نے بچوں کی زبانی کہا ہے جسے سبھی بچے اپنی تمامتر معصومیت اور دل کی پاکیزگی کے ہمراہ دہراتے ہیں اور اپنے آقا و مولا کے ساتھ اظہار عقیدت کرتے ہوئے آپؑ سے اعلان وفاداری کرتے ہیں۔