“میرے ابو ایک نارمل انسان تھے ” ملائیشیا کے پُراسرار طور پر لاپتا ہونے والے مسافر طیارے کے کپتان زھاری احمد شاہ کے ایک صاحبزادے نے خاموشی کا قفل توڑتے ہوئے کہا ہے کہ “یہ قطعی طور ناممکن ہے کہ اس کے والد نے خود کشی کرتے ہوئے تقریبا اڑھائی سو مسافروں کی جان لے لی ہو۔ میرے والد کی خود کشی سے متعلق تمام افواہیں بے بنیاد ہیں۔”
26 سالہ احمد سیٹھ کا کہنا ہے کہ میں نے خود طیارہ حادثے کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا ہے۔ میرے والد کے بارے میں جو کچھ کہا اور لکھا جا رہا ہے، وہ سب غلط ہے۔ ان کا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق تھا اور نہ ہی انہوں نے مسافروں سے بھرے طیارے کو حادثے سے دوچار کر کے خود کشی کی ہے۔
اخبار”News Strait Times” کو دیے گئے ایک انٹرویو میں لاپتا ہوائی جہاز کے پائلٹ کے فرزند کا کہنا تھا کہ “میں نے اپنے والد کے ہمراہ کئی بار دوسرے ملکوں کا سفر کیا۔ میں انہیں بہت اچھی طرح جانتا ہوں۔ طیارے کو دانستہ طور پر حادثے سے دوچار کرنے کے الزامات قطعی بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے ابو ایک نارمل انسان تھے۔ ان پر طیارے کو اغواء کرنے کے الزامات میں بھی کوئی صداقت نہیں ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل ذرائع ابلاغ کے نمائندوں نے پائلٹ زھاری احمد شاہ کی والد فائزہ خانم مصطفیٰ خان، بھائی احمد ادریس اور ہمشیرہ عائشہ سے بھی بات چیت کی کوشش کی تھی لیکن ان میں سے کسی نے بھی لاپتا طیارے کے ہواباز کے بارے میں کوئی بھی بات کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
احمد سیٹھ نے کہا کہ حکومت کی طرف سے مسافر طیارے کے حادثے اور تمام مسافروں کے مارے جانے کی خبر غیر متوقع نہیں لیکن میں ذاتی طور پر اب بھی پرامید ہوں۔ مجھے بھی طیارے کے حادثے کے ٹھوس شواہد درکار ہیں۔