اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے میں رات گئے چھاپے کے دوران دو فلسطینیوں کو قتل کردیا۔
ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے نابلس سمیت متعدد مقامات پر کارروائیاں کیں اور براہِ راست فائرنگ کا استعمال کیا جبکہ ‘دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے شبہ میں 4 افراد’ کو گرفتار بھی کیا۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ متعدد ‘دہشت گردوں’ کے خلاف ‘ہٹ’ کی نشاندہی کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ اس کی طرف سے کوئی زخمی نہیں ہوا۔
فلسطینی وزارت صحت نے مرنے والوں کی شناخت 25 سالہ محمد عزیزی کے نام سے کی ہے، جو سینے میں گولی لگنے سے ہلاک ہوئے، اور 28 سالہ عبدالرحمٰن جمال سلیمان سوب نامی نوجوان کے سر میں گولی لگی تھی۔
فلسطینی ہلال احمر نے اطلاع دی ہے کہ نابلس میں 19 زخمیوں کا علاج کیا جا رہا ہے، جن میں 10 افراد براہِ راست فائرنگ کا نشانہ بنے۔
اسرائیل کی سیکیورٹی فورسز نے حالیہ مہینوں میں اسرائیل میں ہونے والے حملوں کے بعد مغربی کنارے میں تقریباً روزانہ کی کارروائیوں کا آغاز کیا ہے, صیہونی ریاست 1967 سے مغربی کنارے پر قابض ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم یائر لیپڈ نے کہا کہ رات کے چھاپے میں جن لوگوں کو نشانہ بنایا گیا وہ اسرائیلیوں پر حال ہی میں ہونے والے فائرنگ کے حملوں سے منسلک تھے، اور انہوں نے ‘مؤثر اور کامیاب آپریشن’ کے لیے سیکیورٹی فورسز کی تعریف کی۔
اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ فائرنگ کے تبادلے میں متعدد دہشت گرد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے اور کافی مقدار میں اسلحہ ضبط کر لیا گیا۔ دوسری جانب فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل ابو رودینا نے اس حملے کو اسرائیلی جرم قرار دیا۔
انہوں نے وائس آف فلسطین ریڈیو کو ایک بیان میں مزید کہا کہ ‘جب تک قبضہ ختم نہیں ہو جاتا اور منصفانہ امن قائم نہیں ہو جاتا اس وقت تک پورا خطہ تشدد کے دائرے میں رہے گا’۔
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ نابلس میں اس کی کارروائی پولیس کے ساتھ مل کر کی گئی، اور اس نے متعدد دیگر مقامات پر بھی کارروائیاں شروع کیں، جن میں مغیر قصبہ، ایدہ کیمپ اور شہر جنین شہر شامل ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ نابلس میں آپریشن ‘مسلح دہشت گرد مشتبہ افراد کو پکڑنے کے لیے’ شروع کیا گیا تھا۔
اسرائیلی فوج نے الزام لگایا کہ ‘آپریشنل سرگرمی’ کے دوران ‘پرتشدد ہنگامہ آرائی’ کی گئی۔
خیال رہے کہ مارچ کے آخر سے اب تک کم از کم 52 فلسطینی مارے جا چکے ہیں اور اس میں زیادہ تر واقعات مغربی کنارے میں ہوئے، جن میں الجزیرہ کی صحافی شیریں ابو عاقلہ بھی شامل ہیں، جو کہ فلسطینی نژاد امریکی شہری تھیں، اسی عرصے کے دوران 19 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔