تاج برطانیہ کے وارث شہزادہ چارلس نے نائن الیون حملے کے ماسٹر مائنڈ اسامہ بن لادن کے خاندان کی جانب سے اپنے چیریٹی ٹرسٹ کے لیے 11 لاکھ 9 ہزار ڈالر کا عطیہ قبول کیا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اگرچہ اس معاملے میں سعودی خاندان کے افراد کی جانب سے کسی غلط کام میں ملوث ہونے کا کوئی اشارہ نہیں ملا، تاہم اس انکشاف کے بعد 73 سالہ شہزادے کی خیراتی تنظیموں کی جانچ پڑتال میں اضافہ ہو گیا ہے جو کہ مجرمانہ بےقاعدگیوں کے الزامات کی زد میں ہیں۔
‘ سنڈے ٹائمز’ اخبار کی جانب سے ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ پرنس چارلس کے مشیروں نے ان پر زور دیا تھا کہ وہ خاندان کے سرپرست بکر بن لادن اور ان کے بھائی شفیق جو دہشت کی علامت سمجھے جانے والے رہنما اسامہ بن لادن کے سوتیلے بھائی بھی ہیں، ان سے عطیہ وصول نہ کریں۔
اخبار کی رپورٹ کے مطابق، 73 سالہ پرنس چارلس نے پرنس آف ویلز چیریٹیبل فنڈ (پی ڈبلیو سی ایف) کے لیے عطیہ وصول کرنے پر اس وقت رضامندی ظاہر کی تھی جب ٹرسٹ اور ان کے دفتر کے مشیروں کے اعتراضات کے باوجود وہ 2013 میں لندن کے کلیرنس ہاؤس میں 76 سالہ بکر بن لادن سے ملےتھے۔
پی ڈبلیو سی ایف کے چیئرمین ای این چیشائر کا کہنا ہے کہ عطیہ قبول کرنے پر اس وقت 5 ٹرسٹیز نے اتفاق کیا تھا۔
برطانوی پولیس نے فروری میں پرنس چارلس کی ایک اور خیراتی فاؤنڈیشن کے خلاف کیس فار آنرز اسکینڈل میں تحقیقات کا آغاز کیا تھا جس میں ایک سعودی تاجر ملوث تھا۔
دی پرنس فاؤنڈیشن کے سربراہ نے گزشتہ سال الزامات سے متعلق ایک اندرونی انکوائری کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا۔
دی پرنس فاؤنڈیشن کے چیف ایگزیکٹیو مائیکل فاسٹ نے ابتدائی طور پر سعودی شہری سے تعلق کے بارے میں اخبار میں کیے گئے انکشافات کے بعد ذمہ داریوں سے معطل کیے جانے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔سعودی ٹائیکون محفوظ ماری مبارک بن محفوظ نے پرنس چارلس کی خاص دلچسپی کے منصوبوں کی بحالی کے لیے بڑی رقم عطیہ کی تھی۔
پرنس آف ویلز کے قریبی ساتھی مائیکل فاسٹ پر الزام ہے کہ انہوں نے محفوظ ماری مبارک بن محفوظ کو شاہی اعزاز اور برطانیہ کی شہریت دلوانے کے لیے منظم اور باقاعدہ کوششیں کیں۔دوسری جانب، سعودی ٹائیکون محفوظ ماری مبارک بن محفوظ نے نے مبینہ طور پر کسی بھی غلط کام میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔
انگلینڈ اور ویلز میں خیراتی اداروں کو رجسٹر اور ان کی نگرانی کرنے والے ادارے چیریٹیز کمیشن نے نومبر میں کہا تھا کہ اس نے محفوظ ماری مبارک بن محفوظ کے خیراتی ٹرسٹ کی جانب سے شہزادے کی فاؤنڈیشن کو ملنے والے عطیات کے بارے میں باضابطہ تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
خیراتی ادارہ دی پرنس فاؤنڈیشن 1986 میں قائم کیا گیا تھا۔
یہ ادارہ چیریٹیز کمیشن کے ذریعے ریگولیٹ نہیں کیا جاتا بلکہ یہ اسکاٹش چیریٹی ریگولیٹر میں رجسٹرڈ کیا گیا ہے۔اسکاٹش باڈی نے ستمبر میں ان رپورٹس سے متعلق تحقیقات کا آغاز کیا تھا جن کے مطابق دی پرنس فاؤنڈیشن نے ایک ایسے روسی بینکر سے نقد رقم قبول کی تھی جسے اس سے قبل منی لانڈرنگ کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔