انپور: ملک میں جاری فرقہ پرستی کی لہر کے درمیان کانپور کے ایک اسکول کے خلاف کچھ ہندو تنظیموں نے تنازعہ کھڑا کر دیا اور الزام عائد کیا کہ اسکول میں ہندو بچوں کو کلمہ پڑھنا سکھایا جا رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ’فلوریٹس انٹرنیشنل اسکول‘ میں بچوں سے مارننگ پریئر کے وقت کلمہ سنانے کو کہا گیا، جس پر کچھ والدین اور ہندو تنظیموں نے اعتراض ظاہر کیا۔ اس کی پولیس میں بھی شکایت درج کرائی گئی ہے۔
شکایت موصول ہونے کے بعد پولیس اسکول میں پہنچی تو معلوم چلا کہ اسکول میں کلمہ ہی نہیں بلکہ ہنددؤں اور سکھوں کی دعا بھی سکھائی جاتی ہے۔ اسکول انتظامہ نے کہا کہ یہ ادارہ 2003 میں قائم ہوا تھا اور تبھی سے یہاں صبح کی اسمبلی میں گایتری منتر، گربانی اور کلمہ پڑھایا جاتا ہے۔
جو چلن گزشتہ ایک عشرے سے جاری ہے اس پر اچانک دائیں بازو کے کارکنوں نے اعتراض کرنا شروع کر دیا، ان کا الزام ہے کہ اسکول کی طرف سے طلبا پر ایک مذہب کو مسلط کیا جا رہا ہے۔ اسکول کی پرنسپل سُمیت مکھیجا نے کہا، ’’اس تنازعہ کے بعد اب انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ صبح کی میٹنگ کے دوران صرف قومی ترانہ ہی گایا جائے گا۔ ہمارا کسی ایک مذہب کو فروغ دینے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔‘‘
پرنسپل مکھیجا نے کہا “اس اسکول میں برسوں سے یہی روایت رہی ہے۔ اسکول کی ڈائری میں ہندومت، سکھ مت، عیسائیت، اسلام سمیت تمام اہم مذاہب سے متعلق چھند اور آیات لکھی گئی ہیں، جن کا مقصد تمام مذاہب کو یکساں احترام دینا ہے۔ اب اچانک ہندو بنیاد پرستوں کے ایک گروپ اور کچھ والدین نے اس پر اعتراض ظاہر کیا۔‘‘ دریں اثنا، اسکول انتظامیہ نے کہا کہ وہ متعلقہ والدین کے ساتھ مل کر اس مسئلہ کو حل کر لیں گے۔