اگرچہ ماضی میں ہونے والی متعدد تحقیقات میں یہ بتایا گیا تھا کہ نمک کا زیادہ استعمال بلڈ پریشر اور دل کے امراض سمیت دیگر بیماریوں کا باعث بنتا ہے تاہم ایک حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا کہ تیار کھانے میں نمک ملانے والے افراد میں قبل از وقت موت کی شرح بڑھ جاتی ہے۔
’یورپین ہارٹ جرنل‘ میں شائع برطانوی تحقیق کے مطابق تیار کھانے میں دوبارہ نمک ملانے یا نمک کا زیادہ استعمال کرنے والے افراد کی زندگی کم ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق ماہرین نے برطانیہ میں 5 لاکھ افراد پر 9 سال کے دوران کی جانے والی تحقیق کے نتائج سے اخذ کیا کہ جو لوگ نمک کا زیادہ استعمال کرتے ہیں ان میں یورین سوڈیم کی سطح انتہائی کم ہوجاتی ہے، جس کے بعد انہیں متعدد پیچیدگیاں لاحق ہوسکتی ہیں۔
ماہرین نے 9 سال کے دوران 57 سال کی عمر تک کے افراد سے ان کی غذائی عادتوں اور نمک کے استعمال سے متعلق سوالات کیے اور ان کے پیشاب کے نمونے بھی لیے۔
دوران تحقیق ماہرین نے ابتدائی طور پر رضاکاروں کے پیشاب کے 24 گھنٹوں کے نمونے لیے اور بعد ازاں ماہرین نے تمام رضاکاروں سے 9 سال بعد رابطہ کیا اور ان کے ڈیٹا کا جائزہ لیا۔
رضاکاروں نے تحقیق کے دوران پایا کہ جن افراد نے نمک کا زیادہ استعمال کیا تھا یا نمک کے ساتھ تیار ہونے والی غذا میں دوبارہ نمک ڈال کر کھانا کھایا تھا ان کی موت دوسرے لوگوں کے مقابلے میں جلد ہوگئی۔
تحقیق کے دوران ماہرین نے مرد و خواتین رضاکاروں سے ڈیٹا لیا اور ان کے پیشاب کے نمونے بھی ٹیسٹ کیے۔
ماہرین کے مطابق نمک کا زیادہ استعمال کرنے والی خواتین کی مجموعی زندگی ڈیڑھ سال کم جب کہ مرد حضرات کی زندگی ڈھائی سال تک ہوجاتی ہے۔
ماہرین نے تحقیق کے دوران یہ بات بھی نوٹ کی کہ ابتدائی طور پر کم نمک کی شکایت کے باعث نمک استعمال کرنے والے افراد بعد میں زیادہ نمک استعمال کرنے کے عادی بن جاتے ہیں، جس وجہ سے انہیں مختلف طبی مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔