غازی آباد کی اناج منڈی میں کاروباری ستیش گویل اور ان کے کنبہ کے چھ لوگوں کے قتل معاملے میں ڈرائیور راہل کو عدالت نے قصوروار قرار دیا ہے۔ اس معاملے میں عدالت نے ملزم راہل کو پھانسی کی سزا سنا دی ہے۔
لوٹ کے ارادے سے کیے گئے اس مشہور قتل واقعہ میں راہل کے جرم کو ثابت کرنے میں سب سے اہم کردار موقع واردات سے دیوار پر ملے خون لگے ہاتھ کے پنجے کے نشان نے نبھایا۔ فورنسک جانچ میں صاف ہو گیا تھا کہ یہ نشان راہل کے پنجے کے ہی تھے۔ 9 سال چلی سماعت میں اس کے خلاف 30 لوگوں نے گواہی دی۔
دراصل گھنٹہ گھر کوتوالی علاقہ میں 21 مئی 2019 کی شب قتل کا سنسنی خیز واقعہ پیش آیا تھا۔ گھنٹہ گھر نئی بستی محلے میں رہنے والے بزرگ کاروباری ستیش گویل اور ان کے پورے کنبہ کا چاقو سے گود کر قتل کر دیا گیا تھا۔ مہلوک کاروباری کے داماد سچن متل نے کوتوالی تھانے میں نامعلوم بدمعاشوں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرایا تھا۔ مہلوکین میں کاروباری ستیش گویل، ان کی بیوی منجو گویل، بیٹے سچن گویل، بہو ریکھا گویل اور تین پوتے-پوتی شامل تھے۔
بہرحال، قاتل راہل ورما پر کاروباری کے گھر ہوئے واقعہ کے بعد لاکھوں روپے کے گہنے اور زیورات لوٹ کر فرار ہونے کا معاملہ ثابت ہوا ہے۔ سنسنی خیز معاملے کی سماعت ہفتہ کو ای سی کورٹ کے خصوصی جج کی عدالت میں ہوئی۔ اس کے بعد عدالت نے سزا سنانے کے لیے پیر یعنی آج کا دن طے کیا تھا۔ ضلع سرکاری وکیل راجیش چندر شرما نے بتایا کہ عدالت نے پختہ ثبوت، گواہی اور فورنسک رپورٹ کی بنیاد پر 7 افراد کے قتل معاملے میں کاروباری کے سابق کار ڈرائیور راہل ورما کو قصوروار ٹھہرایا ہے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ سنسنی خیز واقعہ میں شامل تنہا قتل کے ملزم راہل تقریباً 9 سال سے ڈاسنا جیل میں بند تھا۔