یوکرینی دارالحکومت کیف کے حکام نے کہا ہے کہ یوم آزادی کے موقع پر شدید گولہ باری کے دوران مشرقی یوکرین کے ریلوے اسٹیشن اور رہائشی علاقے پر روس کی جانب سے فائر کیا گیا میزائل گرنے کے نتیجے میں 25 شہری ہلاک ہوگئے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق یورپی یونین نے روس کی مہلک بمباری کی مذمت کی اور متنبہ کیا کہ روسی راکٹ دہشت گردی میں ملوث ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائےگا۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ یورپی یونین روس کی جانب سے شہریوں پر ایک اور گھناؤنے حملے کی شدید مذمت کرتا ہے۔
یوکرین کے صدر کے معاون نے بتایا کہ روسی حملے میں مرنے والے شہریوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگیا ہے، ابتدائی طور پر یہ تعداد 22 تھی جب کہ امدادی کارروائیوں کے دوران ملبے سے مزید 3 لاشیں نکالی گئی ہیں۔
مقامی عہدیدار نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹیلی گرام پر موجود چینل پر بتایا کہ کیف کے شمال میں واقع علاقہ بھی راکٹ حملے کی زد میں آیا لیکن وہاں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
یوکرین کے اہم شہروں پر روس کے میزائل حملے صدر ولادیمیر زیلینسکی کی جانب سے آزادی کی 31 ویں سالگرہ سے قبل روسی اشتعال انگیزی کے خطرے سے متعلق بیانات دیے جانے کے بعد کیے گئے ہیں۔
24 اگست کو روسی افواج کے یوکرین پر حملے کو بھی 6 ماہ مکمل ہوگئے، اس حملے سے جنگ عظیم دوئم کے بعد یورپ کا سب سے تباہ کن تنازع ہوا تھا۔
اس حملے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ٹوئٹر پر کہا یوکرین میں شہریوں کی موجودگی میں ٹرین اسٹیشن پر روس کا میزائل حملہ مظالم کی بد ترین مثال ہے، ہم اپنے عالمی پارٹنرز کے ہمراہ یوکرین کے ساتھ کھڑے رہیں گے اور روسی حکام سے جوابدہی کریں گے۔
روسی وزارت دفاع نے اس حملے پر فوری طور پر کوئی رد عمل نہیں دیا۔
ازبکستان میں خطاب کرتے ہوئے روسی وزیر دفاع نے ماسکو کی اس مؤقف کو دہرایا کہ اس نے جان بوجھ کر یوکرین میں اپنے خصوصی فوجی آپریشن کی رفتار کو سست کر دیا ہے تاکہ شہریوں کی ہلاکتوں سے بچا جا سکے۔
غیر فوجی زون
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کرائن جین پیئر نے کہا کہ روس کو جنوب مشرقی یوکرین میں واقع نیوکلیئر پاور پلانٹ کے ارد گرد علاقے کو غیر فوجی زون قرار دینے پر اتفاق کرنا چاہیے اور عالمی حکام کو پلانٹ کی حفاظت سے متعلق اقدامات کا جائزہ لینے کی اجازت دینی چاہیے۔
یورپ کے سب سے بڑے نیو کلیئر پلانٹ پر روس نے مارچ میں قبضہ کر لیا تھا جب کہ یہ پلانٹ جنگ زدہ علاقے کے قریب واقع ہے.
یہ نیوکلیئر پلانٹ متعدد مرتبہ حالیہ ہفتوں کے دوران ہونے حملوں کی زد میں آیا ہے جس سے ایٹمی تباہی کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں جب کہ روس اور یوکرین دونوں ایک دوسرے پر اس گولہ باری کا الزام لگا رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کرائن جین پیئر نے کہا کہ پلانٹ سے متعلق معاملہ جمعرات کے روز امریکی صدر جو بائیڈن اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان ہونے والی ٹیلی فونک بات چیت کے درمیان بھی زیر بحث آیا تھا۔
یوکرینی اور روسی حکام نے کہا کہ اقوام متحدہ کا جوہری توانائی کا نگران ادارہ آئی اے ای اے پلانٹ کا دورہ کر سکتا ہے۔
ٹیلی فونک بات چیت کے دوران جو بائیڈن نے یوکرین کے لیے امریکی حمایت کے عزم کو ایک بار پھر دہرایا جس پر روس نے 6ماہ قبل حملہ کیا تھا۔
یوکرین اور مغربی ممالکی نے روسی حملے کو جارحیت اور بلا اشتعال جنگ قرار دیا تھا جب کہ ماسکو کا کہنا ہے کہ وہ پڑوسی ملک کو غیر عسکری کرنے کے لیے “خصوصی فوجی آپریشن” کر رہا ہے۔
جو بائیڈن نے ٹوئٹر پر کہا کہ میں جانتا ہوں کہ یوکرین کے لیے یہ یوم آزادی کافی تلخ ہے لیکن میں یہ بات واضح کردوں کہ امریکا یوکرین اور اس کے عوام کی حمایت جاری رکھے گا جب کہ وہ خودمختاری کے تحفظ اور دفاع کے لیے لڑ رہے ہیں۔