امریکہ میں چار بھارتی امریکی خواتین کے ایک گروپ پر حملہ اور ان کی نسلی توہین کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوجانے کے بعد ٹیکسس پولیس نے جمعے کے روز ایک میکسیکن امریکی خاتون کو گرفتار کر لیا۔
ویڈیو میں حملہ آور خاتون کو بھارتی امریکی خواتین کو نسلی گالیاں دیتے اور انہیں ”بھارت واپس جاو” کہتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ وہ جسمانی حملہ کرنے کے علاوہ انہیں گولی مارنے کی دھمکی بھی دے رہی ہے۔
یہ واقعہ ٹیکسس کے ڈلاس میں بدھ کی رات گاڑیوں کی ایک پارکنگ میں پیش آیا۔ خاتون، جسے اب گرفتار کرلیا گیا ہے، کو ویڈیو میں خود کو میکسیکن امریکن کے طور پر شناخت کرتے ہوئے اور بھارتی امریکی خواتین کے ایک گروپ کے ساتھ بدتمیزی کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خاتون مسلسل گالیاں بک رہی ہے۔ “مجھے تم بھارتیوں سے نفرت ہے، یہ تمام بھارتی امریکہ میں صرف اس لیے آتے ہیں کہ وہ ایک بہتر زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔” فی الحال یہ واضح نہیں ہے کہ مذکورہ خاتون کس وجہ سے غصے میں آگئی کہ وہ گالیاں دینے اور حملہ کرنے پر اتر آئی۔
بھارتی امریکی کمیونٹی صدمے میں
یہ ویڈیو امریکہ میں بھارتی امریکی کمیونٹی میں وائرل ہوگیا۔ جس کے بعد سے صدمے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ ویڈیو میں نظر آنے والی میکسیکن امریکی خاتون کی شناخت اسمیرالڈا اپٹان کے طورپر کی گئی ہے۔ وہ پلانو میں رہتی ہیں۔
جس شخص نے ویڈیو پوسٹ کیا ہے اس کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ ڈلاس میں اس وقت پیش آیا تھا جب میری والدہ اپنی تین دیگر سہیلیوں کے ساتھ ایک ہوٹل میں ڈنر کے لیے گئی تھیں۔ ویڈیو میں ان کی والدہ کو تشدد پرآمادہ خاتون کو سمجھانے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ وہ حملہ آور سے کہہ رہی ہیں کہ اس طرح کی نسلی گالیاں نہ دفلوریڈا اسکول حملہ آور ’نسل پرستانہ سوچ‘ کا حاملیں۔
میکسیکن امریکن خاتون کو بھارتی خواتین کی توہین کرتے ہوئے ایک مرحلے پر یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ وہ امریکہ میں پیدا ہوئی ہے۔”لیکن میں جہاں کہیں بھی جاتی ہوں ہر جگہ تم بھارتی نظر آجاتے ہو”۔ اس کے بعد وہ بھارتی امریکی خواتین کو گالیاں دینا شروع کر دیتی ہے اور اچانک ان پر حملہ کردیتی ہے۔
پلانو کی پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ58 سالہ اسمیرالڈا اپٹان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ان پر حملہ کرنے اور دہشت گردانہ دھمکی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ جمعرات کو وہ جیل میں تھیں اور ضمانت پر رہائی کے لیے 10000ڈالر کی رقم مقرر کی گئی ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس واقعے کی نفرت پر مبنی جرم کے طور پر بھی تفتیش کی جارہی ہے۔