دہلی پولیس نے بتایا ہے کہ حقائق کی جانچ کرنے والے اور آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر کی گرفتاری کے پیچھے ٹویٹر کا ایک 36 سالہ صارف ہے، جو کہ دہلی میں رہتا ہے اور وہ رئیل اسٹیٹ کا تاجر ہے۔
اصل میں یہ تاجر راجستھان کے اجمیر سے تعلق رکھتا ہے۔ پولیس حکام نے تاجر کا نام ظاہر نہیں کیا۔ جو ہنومان بھکت کے نام سے چلنے والا ٹوئٹر ہینڈل balajikijaiin@ چلا رہا تھا، جس کی صرف ایک ہی پوسٹ تھی، بعد میں یہ ہینڈل ڈیلیٹ بھی ہوگیا تھا۔
نیوز 18 ڈاٹ کام کی ایک خبر کے مطابق تاجر نے پولیس کو اپنے بیان میں کہا کہ اس کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ اہلکار نے اس بات کی تفصیلات شیئر نہیں کیں کہ نوٹس کب بھیجی گئی اور بیان کب ریکارڈ کیا گیا۔ محمد زبیر کو 27 جون کو 2018 میں ایک ہندو دیوتا کے خلاف ایک ٹویٹ کے ذریعے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ نفرت انگیز تقریر کے الزام میں 24 دن تک حراست میں تھے اور اب ضمانت پر باہر ہیں۔
پولیس نے کہا کہ تاجر کے کسی سیاسی جماعت سے وابستگی کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ گمنام ٹویٹر ہینڈل ایک 36 سالہ رئیل اسٹیٹ بزنس مین چلاتا تھا جو اصل میں راجستھان کے اجمیر سے تعلق رکھتا ہے اور اس وقت دوارکا میں رہتا ہے۔ ان تحقیقات سے متعلق ایک پولیس اہلکار نے کہا کہ آئی پی ایڈریس کا استعمال کرتے ہوئے ٹویٹر کے جواب کے بعد پولیس نے اس کا سراغ لگایا اور اسے تحقیقات میں شامل ہونے کے لیے باضابطہ نوٹس بھیجا گیا۔
پولیس حکام کے مطابق تاجر نے 2018 کی پوسٹ کا نوٹس لیا اور ٹوئٹ کیا، دہلی پولیس کو ٹیگ کیا اور اس پر کارروائی کرنے پر زور دیا کیونکہ اس کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچی تھی۔ بعد میں ایک شکایت درج کرائی گئی، جس کے نتیجے میں اسے گرفتار کیا گیا۔ زبیر کی گرفتاری کے دو دن بعد یہ کاروائی کی گئی۔ تاجر نے اپنا ٹویٹر اکاؤنٹ ڈیلیٹ کردیا، تاجر کچھ سال قبل اپنے اہل خانہ کے ساتھ اجمیر سے دہلی منتقل ہوا تھا، پولیس نے بتایا کہ اس کے خلاف متعدد ایف آئی آر درج کرائی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے عبوری ضمانت دینے کے بعد محمد زبیر کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ ان کے خلاف تعزیرات ہند کی متعدد دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے تھے، جن میں مجرمانہ سازش (دفعہ 120B)، مذہب نسل جائے پیدائش اور زبان وغیرہ کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا (دفعہ 153 اے) اور جان بوجھ کر اور بدنیتی پر مبنی مذہبی جذبات کو مشتعل کرنا (دفعہ 295 اے) شامل ہیں۔